بلقیس بانو کیس: دو مجرموں کی عبوری ضمانت کی درخواست سپریم کورٹ سے مسترد
نئی دہلی ،19 جولائی :۔
بلقیس بانو کیس کے دو مجرموں کی عبوری ضمانت کی درخواست کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ ان مجرمین نے سپریم کورٹ کے ذریعے 8 جنوری کو گجرات حکومت کے فیصلے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرتے عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس درخواست کی موزونیت پر سوال اٹھاتے ہوئے جمعہ کو انہیں سماعت سے خارج کرتے ہوئے مسترد کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس سنجیو کھنہ اور پی وی سنجے کمار کی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو ایسا کوئی فائدہ نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دوسرے بنچ کے حکم پر اپیل کیسے کی جا سکتی ہے؟ عدالت نے پوچھا کہ یہ درخواست کیا ہے؟ اسے کیسے قبول کیا جاسکتا ہے؟ یہ بالکل غلط ہے۔ ہم آرٹیکل 32 کے تحت اپیل پر کیسے غور کرسکتے ہیں؟ عدالت کے اس تبصرے کے بعد دونوں مجرمین نے اپنی درخواست واپس لے لی۔
بلقیس بانو کیس کے مجرمین رادھے شیام بھگوان داس شاہ اور راجو بھائی بابولال سونی کی طرف سے پیش ہوئے ایڈووکیٹ رشی ملہوترا نے درخواست واپس لینے کی اجازت طلب کی، جس کے بعد عدالت نے اجازت دے دی۔ ان مجرمین نے عبوری ضمانت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ جب تک ان کی سزا کی معافی پر نیا فیصلہ نہیں آ جاتا، تب تک انہیں عبوری ضمانت دی جائے۔
ان دونوں مجرمین نے اسی سال مارچ میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے عبوری ضمانت کے لیے یہ دلیل دی تھی کہ ججوں کی دو بنچوں نے گجرات حکومت کے فیصلے پرمختلف موقف اپنایا اور ان کی سزا میں جھوٹ کو منسوخ کرنے والا 8 جنوری کا فیصلہ 2022 کے آئینی بنچ کے خلاف تھا۔ انہوں نے حتمی فیصلے کے لیے اس معاملے کو ایک بڑی بنچ کو سونپے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسی سال 8 جنوری کو سپریم کورٹ نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس میں تمام مجرموں کو گجرات حکومت کی جانب سے دی گئی معافی کو غلط قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔