بقر عید سے قبل کرناٹک کے وزیر پریانک کھڑگے کا نام نہاد’گؤ رکشکوں‘ کو سخت پیغام
قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت ، بی جے پی وزیر پرغیر قانونی گائے کے ذبیحہ کو فروغ دینے کا الزام لگایا
نئی دہلی،25جون :۔
عید الاضحٰی کو مزید چند ایام باقی ہیں ،نا م نہاد گؤ رکشکوں کے ذریعہ مسلمانوں کو پریشان کرنے کے معاملات سامنے آ رہے ہیں ۔ قربانی کے خلاف بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی تنظیمیں سر گرم ہو گئی ہیں ،دریں اثنا کرناٹک میں دیہی ترقی اور پنچایت راج کے وزیر پریانک کھڑگے نے پولیس افسران اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سخت ہدایت دی ہے ۔ پریانک کھڑگے نے 22 جون کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ کلبرگی ضلع میں گو کشا اور مویشیوں کی نقل و حمل سے متعلق قوانین کو سختی سے نافذ کریں۔
ضلع کے پولیس عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے، کھڑگے نے کہا، "تمام پی ایس آئی اور ڈی ایس پی، براہ کرم سنیں۔ وہ لوگ جو گائے کی حفاظت میں سر گرم ہیں، مختلف دلوں کے ساتھ وابستگی کا دعویٰ کرتے ہیں، اکثر کسانوں کو درپیش چیلنجوں سے بے خبر ہوتے ہیں۔ اگر کوئی کسی مخصوص دل سے تعلق کا دعویٰ کرتے ہوئے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے تو اسے پکڑ کر قانونی کارروائی کریں اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں نہ لینے دیں۔پریانک کھڑگے نے اس دوران غیر قانون طور پر جانوروں کے نقل و حمل کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی ہدایت دی۔
رپورٹ کے مطابق پریانک کھڑگے نے کہا کہ مویشیوں کی تمام نقل و حمل، چاہے شہر کی حدود میں ہو یا دیہی علاقوں میں، اگر ان کے پاس مطلوبہ اجازت اور دستاویزات ہوں تو انہیں پریشان نہ کیا جائے۔انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جب کچھ افراد جھوٹے طور پر لوگوں کو پریشان کرتے ہیں اور کسانوں سے جانور ضبط کر لیتے ہیں اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ مویشیوں کی نقل و حمل کے دوران ہراساں کرنے کے حالیہ واقعات کے لئے انہوں نے بی جے پی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ۔
وہیں دوسری طرف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پریانک کھڑگے کے پورے بیان اور ہدایت کو منفی نقطہ نظر سے عوام کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی ۔ کرناٹک بی جے پی کی جانب سے پریانک کھڑگے کی تقریر کا صرف ایک حصہ ایڈیٹ کر کے سوشل میڈیا پرشیئر کیا گیااور ان پر ریاست میں غیر قانونی گائے کے ذبیحہ کو فروغ دینے کا الزام عائد کیاگیا ۔کرناٹک بی جے پی کے ٹویٹر ہینڈل نے دعوی کیا کہ کھڑگے نے غیر قانونی گائے کے ذبیحہ کو فروغ دیا اور پولیس حکام پر دباؤ ڈالا کہ جو بھی اس کی مخالفت کرے اسے گرفتار کریں۔
کرناٹک بی جے پی کی جانب سے کہا گیا کہ ہندوستانی آئین کا آرٹیکل 48 واضح طور پر جانوروں کے ذبح پر پابندی لگاتا ہے، خاص طور پر عوامی مقامات پر۔ پریانک کھڑگے نہ صرف غیر قانونی گائے کے ذبیحہ کو فروغ دے کر اپنی طاقت کا غلط استعمال کر رہے ہیں بلکہ اس کی مخالفت کرنے والے کسی کو بھی گرفتار کرنے کے لیے پولیس اہلکاروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ سدھا رمیا کو وضاحت کرنی چاہئے کہ آیا اس سے بابا صاحب کے ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہوتی ہے یا نہیں۔ اگر نہیں، تو دونوں کو ہندوستانی آئین کے بارے میں تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔
حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی، محمد زبیر نے ایک ٹویٹ شیئر کیا جس میں واضح کیا گیا کہ کھڑگے نے گائے کے ذبیحہ کو فروغ نہیں دیا، بلکہ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سے کہا کہ اگر وہ گؤ رکشکوں کو ہراساں کرتے ہوئے پائیں تو انہیں جیل میں ڈال دیں۔