بغیر کسی وجہ اور بنیاد کےکسی کو گرفتار کرنا غیر قانونی
الہ آباد ہائی کورٹ نے یوپی کے ڈی جی پی کو گرفتاری کے وقت آئین کے آرٹیکل 22(1) اور سی آر پی سی کی دفعہ 50 کے تحت حقوق پر سختی سے عمل کرنے کی سخت ہدایت

نئی دہلی ،12 اپریل :۔
اتر پردیش میں قانون و انتظام پر اپوزیشن کی جانب سے سوالات تو اٹھائے جاتے رہی ہیں ۔پولیس کی منمانی اور حکومت کی شہہ پر کام کرنے کے الزامات تو پہلے ہی عائد کئے جاتے رہے ہیں مگر اب کورٹ بھی یو پی پولیس کا کارستانیوں پر انہیں پھٹکار لگانے لگی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک اہم فیصلے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے یو پی پولیس کو سخت ہدایت جاری کی ہے۔در اصل کورٹ نے کہا ہے کہ کسی شخص کو اس کی گرفتاری کی وجہ اور بنیاد بتائے بغیر گرفتار کرنا غیر قانونی ہے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ گرفتاری کے وقت آئین کے آرٹیکل 22(1) اور سی آر پی سی کی دفعہ 50 (اب بی این ایس ایس کی دفعہ 47) کے تحت حقوق پر سختی سے عمل کیا جائے۔ عدالت نے ڈی جی پی یوپی کو ایک سرکلر جاری کرنے اور تمام ضلعی پولیس سربراہوں کو قانونی دفعات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
رام پور کے منجیت سنگھ عرف اندر کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے یہ حکم جسٹس مہیش چندر ترپاٹھی اور جسٹس پرشانت کمار کی ڈویژن بنچ نے عرضی گزار کے وکیل اور ایڈیشنل گورنمنٹ ایڈوکیٹ پریتوش مالویہ کی سماعت کے بعد دیا۔
رپورٹ کےمطابق درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف ملک رام پور پولیس اسٹیشن میں دھوکہ دہی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے اسے گرفتار کر کے ریمانڈ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جہاں سے اسے عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا گیا۔ وکیل نے کہا کہ پولیس نے درخواست گزار کو گرفتاری کی وجہ نہیں بتائی اور نہ ہی تحریری طور پر گرفتاری کی بنیاد دی۔ گرفتاری کا میمو پہلے سے پرنٹ شدہ پروفارمے پر دیا گیا تھا جس میں وجہ اور بنیاد نہیں لکھی گئی تھی۔ جبکہ سی آر پی سی کی دفعہ 50 کے تحت ایسا کرنا ضروری ہے۔