’بغیر نوٹس اور سنوائی کے کسی ووٹر کا نام نہیں ہٹے گا‘

 بہار میں جاری ایس آئی آر تنازعہ پر سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کا حلف نامہ داخل

 

نئی دہلی ،10 اگست :۔

بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کو لے کر ملک بھر میں گھمسان جاری ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں الیکشن کمیشن پر مسلسل سوال اٹھا رہی ہیں اور اس کی خامیوں کو اُجاگر کر رہی ہیں۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ کمیشن نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ بہار میں کسی بھی اہل ووٹر کا نام بغیر پیشگی اطلاع، سنوائی کا موقع دیے اور معقول حکم کے ووٹر لسٹ سے نہیں ہٹائے جائیں گے۔ سبھی اہل ووٹروں کا نام فائنل ووٹر لسٹ میں شامل کرانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

بہار میں جاری ایس آئی آر کے دوران غلط طریقے سے نام ہٹائے جانے کی کوششوں کو روکنے کے لیے سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ میں عرضی دہندہ ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) نے الزام لگایا کہ 65 لاکھ ووٹروں کو غلط طریقے سے فہرست سے باہر کیا گیا ہے اور شفافیت کے مطابق ان کی فہرست شائع نہیں کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے 6 اگست کو الیکشن کمیشن کو حلف نامہ داخل کرکے صورتحال واضح کرنے کا حکم دیا تھا، اس معاملے میں 13 اگست کو سماعت ہوگی۔

الیکشن کمیشن نے اپنے اضافی حلف نامے میں کہا کہ ایس آئی آر کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور یکم اگست 2025 کو ڈرافٹ ووٹر لسٹ شائع کر دی گئی ہے۔ یہ مرحلہ بوتھ سطح کے افسروں (بی ایل اوز) کے ذریعہ گھر گھر جا کر ووٹروں کے نام اور فارم جٹانے کے بعد مکمل ہوا۔   الیکشن کمیشن نےمزید  کہا کہ کسی بھی نام کو ہٹانے سے پہلے نوٹس، سنوائی اور اہل افسر کا وجہ کے ساتھ حکم لازمی ہے۔ یکم اگست سے یکم ستمبر 2025 تک دعوے اور اعتراضات درج کیے جا سکتے ہیں۔ سبھی دعوؤں کا تصفیہ 7 کام کے دنوں میں کیا جائے گا۔