بریلی تشدد کے بعد مولانا توقیر رضا گرفتار، 14 روزہ عدالتی حراست میں
اتحاد ملت کونسل کے سر براہ مولانا توقیر رضا پر 10 مقدمات درج،وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سبق سکھانے کی دھمکی دی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،27 ستمبر :۔
ملک گیر سطح پر آئی لو محمد ؐ کے سلسلے میں چل رہی مسلمانوں کی جانب سے پوسٹر اور بینر کا احتجاج نے بالآخر اسی انجام کو پہنچی جس کا خدشہ تھا۔ایک بار پھر اتر پردیش کی یوگی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے ۔ہفتہ کو لکھنومیں ایک پروگرام کے دوران وزیر اعلیٰ یوگی نے دھمکی دی اورایسی زبان کا استعمال کیا جو ایک ریاست کے سر پرست اور سر براہ سے امید نہیں کی جا سکتی بلکہ زیب نہیں دیتا ۔ واقعہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ بریلی میں ایک مولانا بھول گیا تھا کہ کون اقتدار میں ہے، اس نے سڑکوں کو بلاک کرنے کی دھمکی دی، لیکن ہم نے کہا کہ کوئی ناکہ بندی نہیں ہوگی، کرفیو نہیں ہوگا۔ ہم ایسا سبق سکھائیں گے کہ تمہاری آنے والی نسلیں بھی فساد کرنا بھول جائیں گی۔وزیر اعلیٰ کے اس دھمکی آمیز بیان کے بعد اتحادِ ملت کونسل (آئی ایم سی) کے سربراہ مولانا توقیر رضا کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور عدالت کے حکم پر انہیں 14 دن کی عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس معاملے میں مجموعی طور پر 10 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں سے 7 میں براہِ راست مولانا کا نام شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق بریلی پولیس نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ جمعہ کی نماز کے بعد ہجوم نے پولیس فورس کے ساتھ دھکا مکی کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 8 افراد کو گرفتار کیا، جن میں مولانا توقیر رضا بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 39 افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ اس دوران پولیس نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 7 دنوں سے اس واقعے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی اور اس سازش میں بیرونی عناصر بھی شامل ہیں۔
بریلی کے ایس ایس پی انوراگ آریہ نے کہا کہ یہ واقعہ محض اتفاقی نہیں بلکہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سازش رچنے والوں نے سوشل میڈیا اور مختلف اجلاسوں کے ذریعے ماحول کو بھڑکانے کی کوشش کی۔
یاد رہے کہ یہ احتجاج کانپور میں عیدمیلادانبیؐ کے موقع پر نصب کئے گئے ’آئی لو محمدؐ‘ کے پوسٹر کے بعد متعدد افراد کے خلاف پولیس کے ذریعے کی گئی کارروائی پر ناراضگی ظاہر کرنے کے لیے کیا جا رہا تھا۔