برف باری کے درمیان کشمیریوں نےپھنسے ہوئے سیاحوں کے لیے مساجد اور گھر وں کے دروازےکھول دیے

   چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس میر واعظ عمر فاروق نے ایک پوسٹ شیئر  کر کے عوامی جذبے کی تعریف کی

نئی دہلی ،28 دسمبر :۔

سردی کا موسم ہے اور جموں و کشمیر کے سرینگر کے حالات ان دنوں کافی خوبصورت اور فطرت کی حسین نظاروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں جہاں شیدائی دنیا بھر سے کشمیر کے اس موسم کا لطف اٹھانے کیلئے  کشمیر کھنچے چلے آتے ہیں۔سری نگر میں دسمبر اور جنوری کے مہینے میں سیاحوں کی بر دست بھیڑ ہوتی ہے لوگ برفباری کا لطف اٹھانے اور نئے سال کا جشن منانے کیلئے جمع ہوتے ہیں۔یہ خوبصورت ماحول کبھی کبھی انسانی زندگی کیلئے وبال بن جاتا ہے جب حد سے زیادہ برفباری ہوتی ہے اور شاہراہیں مسدود ہو جاتی ہیں ایسی صورت میں سیاحوں کیلئے بڑے مشکل حالات ہوتے ہیں ۔فی ا لحال سرینگر میں موسم کی اسی مار کا سامنا کر رہے سیاحوں کیلئے مقامی باشندے مدد گار بن کر سامنے آئے ہیں ۔انہوں نے باہری سیاحوں کی مہمان نوازی کرتے ہوئے انہیں اپنے گھروں میں جگہ دی متعدد مقامات پر مساجد کو بھی سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا اور ان کے لئے سہولت کا انتظام کیا گیا۔

وادی میں برفباری کی وجہ سے  متعدد سیاح لوگ پھنسے ہوئے  ہیں ، جمعہ کو پروازوں اور ریل کے آپریشن میں خلل پڑا تھا، سری نگر جموں قومی شاہراہ بھی بند کر دی گئی جس کے بعد سیاحوں کیلئے رات گزارنا مشکل ہو گیاہے۔ایسی صورت میں مقامی باشندوں نے اپنی مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا ہے جس کی ہر طرف تعریف کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق  جمعہ سے کشمیر بھر میں درمیانی اوربھاری برفباری ریکارڈ کی گئی، جس میں سری نگر شہر اور وادی کے دیگر میدانی علاقوں میں موسم کی پہلی برف باری بھی شامل ہے۔ جنوبی کشمیر میں میدانی علاقوں میں بھاری سے بہت بھاری برفباری ریکارڈ کی گئی، جب کہ وسطی کشمیر کے میدانی علاقوں میں ہلکی برف باری ہوئی۔

خطے کے مقامی سیاستدانوں اور کارکنوں نے کشمیریوں کی ہمدردی کی ویڈیوز شیئر کیں۔ کچھ پھنسے ہوئے مسافروں کو قاضی گنڈ-بانہال نیویگ ٹنل کے اندر کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں سونمرگ روڈ پر شدید برف باری کے دوران زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئی، سینکڑوں سیاح گنڈ، گگنگیر، سونمرگ، کولان، رائل اور گنا وان جیسے علاقوں میں پھنسے ہوئے پائے گئے۔ سخت موسم اور محدود وسائل کے باوجود مقامی باشندوں نے سیاحوں کو اپنے  گھروں میں لے جا کر اور انہیں پناہ اور گرم جوشی کی پیشکش کر کے غیر معمولی مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا۔

علاقے میں ہوٹل تیزی سے بھر گئے، بہت سے لوگوں کے پاس رہائش کے اختیارات نہیں ہیں۔ بحران کا جواب دیتے ہوئے، مقامی باشندے، بشمول نوجوان اور بوڑھے، مدد کے لیے آگے بڑھے۔   گاندربل-سون مرگ سڑک کے ساتھ واقع درجنوں دیہاتوں میں پناہ دی گئی۔ کچھ مثالوں میں، گگنگیر میں ہوٹل مالکان نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے، اس مشکل دور میں سیاحوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے مفت رہائش کی پیشکش کی۔سیاحوں نے اس سخاوت اور ہمدردی کے لیے گہرا شکریہ ادا کیا۔

ایک سیاح نے بتایا کہ کشمیر کے لوگ ناقابل یقین حد تک مہربان ہیں۔ جب ہماری گاڑیاں برفباری کی وجہ سے پھنس گئیں اور ہمارے پاس جانے کی جگہ نہ رہی تو مقامی لوگوں نے اپنے گھروں کو ہمارے لیے کھول دیا۔ اس طرح کے مشکل حالات میں ان کی گرمجوشی اور دیکھ بھال ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہے گی۔