برطانیہ میں مسلم لیبر کونسلرز نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا  

100 سے زائد مسلم لیبر کونسلرز نے خط لکھ کر غزہ کی پٹی میں ہونےوالے  المناک انسانی تباہی کو ناقابل تصور قرار دیا

نئی دہلی،19اکتوبر:۔

غزہ پر اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔حماس کے دو اعلیٰ کمانڈروں کی شہادت بھی ہو چکی ہے۔مگر اسرائیل کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔برطانیہ اسرائیل کا حلف ملک ہے مگر خود برطانیہ کے اندر سے اسرائیل کے ذریعہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند ہو رہی ہے۔   100 سے زائد مسلم لیبر کونسلرز نے برطانوی وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کو مکمل طور پر اور فوری طور پر بند کر دیں۔

انڈیا ٹو مارو نے انادولو نیوز ایجنسی کی رپورٹوں کے  حوالے سے بتایا کہ   کیئر اسٹار مرکو لکھے گئے خط میں، برطانیہ بھر میں کمیونٹیز کی نمائندگی کرنے والے دستخط کنندگان نے زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں ہونے والا المناک انسانی نقصان "ناقابل تصور” ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں ایک ہی سال میں اسرائیلی حملوں میں 17,000 سے زیادہ بچے مارے گئے ہیں، خط میں کہا گیا ہے کہ اس پٹی میں 31 اسپتال اور 88 فیصد اسکول  اب تباہ یا شدید نقصان پہنچا ہے۔

کونسلرز نے جمعہ کو لیبر مسلم نیٹ ورک کے ذریعے شیئر کیے گئے خط میں کہا۔ "ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اب عمل کریں۔ "ہمیں بین الاقوامی انسانی قانون کی ان واضح خلاف ورزیوں میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے، "لہٰذا ہم بطور کونسلر، مسلمان اور لیبر ممبرز اکٹھے ہوئے ہیں کہ وہ اس لیبر حکومت سے مطالبہ کریں کہ وہ اسرائیل کو اسلحے کی تمام فروخت بند کرنے کی اپنی اخلاقی ذمہ داری پوری کرے جب تک کہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام نہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی فوری جنگ بندی کی قرارداد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی گروپ حماس کے حملے کے بعد سے غزہ کی پٹی پر اپنی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔اسرائیلی حملے نے علاقے کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے، علاقے کی جاری ناکہ بندی کے باعث خوراک، صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی قیادت میں کی جانے والی کوششیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے جنگ روکنے سے انکار کے باعث ناکام ہو گئیں۔قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں اپنے اقدامات کی وجہ سے عالمی عدالت میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔لیکن اسرائیل دنیا کے کسی بھی اعتراض اور عالمی قوانین کو خاطر میں نہیں لاکر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔