بدلاپور کیس کے ملزم کے خلاف فوری ٹرائل اور سخت سزا دی جائے

 جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کی خاتون ونگ کی جانب سے ضلع کلکٹر بیڑ کی معروف حکومت کو میمو رینڈم پیش

بیڑ ، 23 اگست :

کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے واقعہ نے سماج کے ہر طبقے کو تشویش میں مبتلا کر دیاہے۔جس کے خلاف ہر طبقے کی خواتین احتجاج کر رہی ہیں۔اس احتجاج کے دوران بھی ملک میں متعدد مقامات پر خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات رپورٹ کئے جا رہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں  تھانے ضلع کے بدلا پور میں دو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور عصمت دری کی کوشش  کا واقعہ پیش آیا جس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا اور پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں ۔ خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کی خاتون ونگ نے احتجاج درج کرایا اور اس سلسلے میں ایک میمو رینڈم تھانے میں جمع کرایا گیا۔  بیڑ میں جماعت اسلامی ہند، حلقہء خواتین کی جانب سے   اس ضمن میں ضلع کلکٹر کی معرفت حکومت کو ایک محضر پیش کیا گیا۔  اور خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

محضر میں   کہا گیا کہ  خواتین کے ساتھ دن بدن پیش آرہے ظلم و زیادتی، جنسی ہراسانی اور قتل جیسے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور ایسے معاملات میں ایک سخت قانون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ایسے جرائم کے خلاف ایک سخت قانوں لایا جائے۔حکومت کو پیش کردہ محضر میں کہا گیا ہے کہ،  "بدلاپورکیس میں ہم ملزمان کے خلاف فوری ٹرائل اور سخت سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جس اسکول میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں کے حکام کو حفاظتی اور حفاظتی اقدامات پر عمل نہ کرنے کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے ( وہاں پر کوئی خاتون ملازمہ اور کوئی سی سی ٹی وی کیمرے نہیں )۔ ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کرنے والے بدلاپور پولیس افسران کے خلاف بھی تعزیری کارروائی کی جائے۔ کولکتہ میں ٹرینی ڈاکٹر کیس میں، ہم یہ پڑھ کر حیران رہ گئے کہ متاثرہ کا جسم متعدد زخموں کے ساتھ پایا گیا، جس میں جنسی زیادتی اور گلا دبانے کے ثبوت بھی شامل ہیں”۔” ان دونوں جرائم کی بھیانک نوعیت نے پورے ملک اور ہندوستان میں خواتین میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔  خاص طور پر اسکولوں، کالجوں اور کام کرنے والی لڑکیوں اور خواتین کے تحفظ کے مسئلے کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

محضر میں  خواتین کے تحفظ کے تعلق سے متعدد نکات کی نشاندہی بھی کی گئی  متاثرین کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ان مقدمات کی جامع تحقیقات اور  ہم قانونی نظام پر اعتماد کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا”۔  مزید کہا گیا کہ تمام تعلیمی اداروں میں سخت حفاظتی ضوابط کا نفاذ بہت ضروری ہے، جس میں سیکورٹی کیمرے، اچھی روشنی، اور ایمرجنسی رسپانس سسٹم شامل ہونا چاہیے”۔ ” خواتین کے احترام کو فروغ دینے اور صنفی بنیاد پر تشدد کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے تعلیمی سرگرمیوں کی اشد ضرورت  کی نشاندہی کی گئی۔

اس موقع پر جماعت اسلامی ہند، حلقہء خواتین بیر کی جانب سے امید ظاہر کی گئی کہ حکومت ان  خدشات اور تجاویزات پر  سنجیدگی سے غور کرے گی اور مستقبل میں ایسے غیر انسانی واقعات کی سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔ اس موقع پر ڈاکٹر شاہین عامر علی ڈسٹرکٹ آرگنائزر، حلقہء خواتین ، جماعت اسلامی ہند بیڑ اور قیصر سلطانہ قدیر الدین شہرناظمہ، شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند، بیڑ کی کئی خواتین ارکان اور سید شفیق ہاشمی، ڈاکٹر سراج خان آرزو  وغیرہ موجود تھے۔