بجنور : مسلم خاندان جبراً ہولی کا رنگ ڈالنے کے معاملے میں 4 گرفتار
دھا م پور میں ہولی کے موقع پر بائک سوار مسلم خاندان کی خواتین کے ساتھ بد تمیزی کرنے اور رنگ ڈالے کا ویڈیو وائرل ہوا تھا
بجنور،نئی دہلی،24مارچ :۔
یوپی کے بجنور ضلع کے دھام پور قصبے میں بائک سوار مسلم خاندان کے ساتھ بد تمیزی کرنے اور جبراً رنگ ڈالنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جس کے بعد مقامی پولیس انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے چار ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔جس میں تین نابالغ اور ایک ملزم انیرودھ شامل ہیں ۔
وائرل ویڈیو میں برقع میں ملبوس ایک لڑکی اور ایک عمر رسیدہ خاتون موٹر سائیکل پر نوجوان کے پیچھے بیٹھی ہوئی ہیں۔ دریں اثنا، ہولی کھیلنے والے کچھ نوجوان ان لوگوں کو راستے میں روک رہے ہیں اور زبردستی گیلے رنگ ان پر ڈال رہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان کے چہرے پر پہلے رنگ زبردستی لگایا جاتا ہے۔ اس کے بعد لڑکی اور عمر رسیدہ خاتون پر گیلا رنگ پھینکا جاتا ہے۔ ایک نوجوان عمر رسیدہ خاتون کے گالوں پر بھی رنگ ڈال رہا ہے۔ خاندان کی مخالفت کے باوجود یہ زبردستی جاری رہتی ہے۔اس دوران وہ جے شری رام اور ہر ہر مہادیو کا نعرہ بھی لگاتے ہیں۔
بجنور پولیس نے اس سلسلے میں ایک مقدمہ درج کر کے 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے 3 نابالغ ہیں۔ بجنور پولیس نے اس کارروائی کی اتوار کو جانکاری دی ہے۔
ہفتہ کو ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بجنور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نیرج جادون نے کہا تھا، ’’بجنور پولیس نے آج صبح سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا ایک ویڈیو کا نوٹس لیا ہے۔ بجنور پولیس ان لوگوں کی شناخت کر رہی ہے۔ سی او دھام پور کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ متاثرہ خاندان سے بات کریں، شکایت لیں اور مقدمہ درج کریں۔‘‘
متاثرین کی بھی شناخت کر لی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق متاثرہ دانش کی تحریری شکایت پر ہی کارروائی کی گئی ہے۔23 مارچ ہفتہ کو دانش اپنی ماں اوربہن کے ساتھ دوا کے لئے جا رہا تھا جہاں اس کے ساتھ یہ شرمناک حرکت کی گئی۔
پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ دھام پور سروم سنگھ نے بی بی سی کو بتایا، ’’اس معاملے میں موٹر سائیکل پر سوار متاثرہ کے خاندان کی شناخت کر لی گئی ہے۔ اس خاندان کا تعلق دھام پور تھانہ علاقے کے گاؤں جمال پور سے ہے۔ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔‘‘
گزشتہ سال بھی دھام پور بحث میں آیا تھا۔پچھلے سال بھی دھام پور میں بھگت سنگھ چوک علاقے میں کچھ مسلم خواتین پر رنگین غبارے پھینکنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ اس ویڈیو کو کئی سیاستدانوں نے بھی فیس بک پر شیئر کیا تھا۔