بجرنگ دل کی شکایت پر یو پی پولیس نے گودام میں نمازتراویح  پڑھ رہے لوگوں پر کی کارروائی

نئی دہلی ،27مارچ :

اتر پردیش میں گزشتہ چھ برسوں سے یوگی حکومت کی آمد کے بعدبجرنگ دل،وشو ہندو پریشد اورہند سینا جیسی شدت پسند تنظیمیں بے مہار ہو گئی ہیں اور خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف آئے دن ہنگامہ کھڑا کرنا ان کا معمول بن چکا ہے۔ان شدت پسندتنظیموں کے ذریعہ مسلمانوں کے لئے اپنے مذہبی فرائض کی انجام دہی میں بھی مشکلات پیدا کی جا رہی ہے ۔عوامی مقامات پر نماز پڑھنے پر ہنگامہ آرائی اور کیس درج تو کئے جا رہے ہیں اب مسلمانوں کو اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے ۔اتر پردیش کے مراد آباد میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا ہے جہاں رمضان کے اس مبارک مہینے میں اپنی نجی مکان میں نماز تراویح پڑے رہے لوگوں کے خلاف پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پابندی عائد کر دی ہے ۔

واضح رہے کہ رمضان کے مہینے میں عام طور پر مساجد کے علاوہ لوگ اپنے گھروں ،مکانوں اور دکانوں میں بھی نماز تراویح کا اہتمام کرتے ہیں جہاں چند محدود لوگ نماز اداکرتے ہیں ۔

اطلاعات کے مطابق مرادآباد کے تھانہ کٹ گھر علاقے میں لاجپت نگر چوکی واقع ذاکر آئرن اسٹور کے مالک ذاکر حسین نے اپنے گودام میں گزشتہ تین دنوں سے نماز تراویح کا اہتمام کر رہے تھے جس میں قریب کے ہی تقریب بیس پچیس نمازی شریک ہوتے تھے ۔رمضان کے تیسرے   دن علاقے کے بجرنگ دل کے کارکنان نے اس کا اعتراض کرتے ہوئے پولیس میں شکایت کی ۔بجرنگ دل ریاستی صدر روہن سکسینہ نے پولیس میں شکایت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ذاکر نام کے شخص نے اپنے دکان میں مسلمانوں کو جمع کرکے نماز پڑنے کا نیا رواج شروع کیا ہے ،اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔روہن سکسینہ نے کہا کہ ہم کوئی نئی پرمپرا پورے ملک میں کہیں نہیں شروع کرنے دیں گے ۔اگر پولیس اس کے خلاف کارروائی نہیں کرتی ہے تو بجرنگ دل آندولن کرے گی۔

بجرنگ دل کارکن روہن سکسینہ

اطلاعات کے مطابق پولیس نے  فوری مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے موقع کا معائنہ کیا اور آئندہ جمع ہو کر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ پولیس کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق ہندو اکثریت کی جانب سے مخالفت کرنے پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے  موقع پر موجود لوگوں کو آئندہ سے نماز کا اہتمام نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔نوٹس کے مطابق ذاکر حسین کے ذریعہ تحریری طور پر یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔

دریں اثنا سوشل میڈیا پر اس معاملے کو لے کر یوپی پولیس کی کارروائی پر تنقید کی جار ہی ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ کیا اب مسلمان اپنے خود کے گھروں میں بھی نماز نہیں پڑ سکتے ۔کچھ صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا بھجن ،کرتن اور ہندو گھروں میں ہونے والے  مذہبی پروگرام کتھا وغیرہ کے خلاف بھی پولیس اسی طرح کی کارروائی کرے گی۔