بامبے ہائی کورٹ نے بدلا پور انکاؤنٹر  میں پولیس کی تھیوری پر اٹھائے سوال

غیرجانبدارانہ تحقیقات کی ضرورت پر  زور،پولیس کو 3 اکتوبر تک اس کیس سے متعلق تمام رپورٹس پیش کرنے کا حکم

ممبئی ، نئی دہلی، 25 ستمبر:۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت کے ذریعہ گزشتہ دنوں ایک رہزنی کے کیس میں انکاؤنٹر پر سوال اٹھائے جا رہے تھے اب مہاراشٹر پولیس کے ذریعہ کئے گئے ایک انکاؤنٹر پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔   بامبے ہائی کورٹ نے بدھ کو بدلاپور عصمت دری کیس کے ملزم اکشے شندے کے انکاؤنٹر تھیوری پر کئی سوالات اٹھائے اور کہا کہ اس واقعہ میں گڑبڑ دکھائی دیتی ہے، اس لیے اس معاملے کی مزید غیر جانبدارانہ جانچ کی ضرورت ہے۔ ہائی کورٹ نے پولیس کو 3 اکتوبر تک اس کیس سے متعلق تمام رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 3 اکتوبر کو ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق  بدلاپور جنسی زیادتی کے ملزم اکشے شندے کے والد انا شندے نے بامبے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کی نگرانی میں قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی جائے۔ بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس ریوتی موہتے دھیرے اور جسٹس پرتھوی راج چوان کی ڈویژن بنچ کے سامنے سماعت کے دوران وکیل امیت کترانوارے نے کہا کہ اکشے شندے کو ‘فرضی انکاؤنٹر’ میں قتل کیا گیا ہے۔ ان دلائل کے بعد جسٹس چوہان نے کہا، "ایک عام آدمی پستول نہیں چلا سکتا، ایک کمزور آدمی پستول لوڈ نہیں کر سکتا۔”  ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزم پر فائرنگ سے بچا جا سکتا تھا اور پولیس سے پوچھا کہ اس نے پہلے اسے قابو کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی۔ بامبے ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ ملزم کو پہلے سر میں گولی کیوں ماری گئی اور ٹانگوں یا ہاتھ میں نہیں؟ "جس لمحے اس نے پہلا ٹرگر دبایا، دوسرے اسے آسانی سے زیر کر سکتے تھے۔ پولیس وین میں پانچ پولیس اہلکار تھے۔ وہ کوئی بہت بڑا یا مضبوط آدمی نہیں تھا۔ اسے قابو  کرنا بہت مشکل  نہیں تھا۔ اسے انکاؤنٹر نہیں کہا جا سکتا۔” ہائی کورٹ نے وین میں موجود پانچ پولیس اہلکاروں کے موبائل فونز کی سی ڈی آر رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔  عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ ملزم کو موقع سے اسپتال لے جانے میں کتنا وقت لگا؟ عدالت نے پولیس کو یہ بھی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے کہ ملزم نے دونوں ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور چہرے پر ماسک ہونے کے باوجود 5 پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں پستول کیسے چھینا۔

ہائی کورٹ نے پولیس کو بدلاپور میں اکشے شندے کی آخری رسومات کے انتظامات کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ جس کے بعد عدالت نے اس کیس کی اگلی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔  اکشے شندے کو پولیس نے 17 اگست کو تھانے ضلع کے بدلا پور شہر کے ایک اسکول میں دو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ اکشے شندے کو اس معاملے میں سیشن کورٹ نے عدالتی حراست میں بھیجا تھا اور انہیں نوی ممبئی کے تلوجہ جیل میں رکھا گیا تھا۔ شندے کو 23 ستمبر کی شام تلوجہ جیل سے بدلا پور لے جایا جا رہا تھا۔ دریں اثنا، ممبرا بائی پاس کے قریب ایک تصادم میں فائرنگ کے دوران وہ زخمی ہوا۔ اسے کلوا اسپتال لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے شندے کو مردہ قرار دیا۔