بالقیس بانو معاملےمیں سپریم کورٹ کااہم فیصلہ،مجرموں کی رہائی رد

سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے ذریعہ عصمت دری کے مجرموں کی وقت سے پہلے رہائی کے فیصلے کو مسترد کر دیا

نئی دہلی ،08جنوری :۔

گجرات فسادات کے دوران   اجتماعی عصمت دری اور اہل خانہ کے سات افراد کے قتل کے معاملے میں انصاف کی جدو جہد کرنےمظلوم بالقیس بانو کو سپریم کورٹ سے آج راحت ملی ہے ۔ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے ذریعہ  قصورواروں کی بریت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر آج یعنی08 جنوری کو فیصلہ سنایا۔سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے فیصلے کومسترد کرتے ہوئے قصورواروں کی قبل از وقت رہائی رد کر دی ہے ۔اب اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ سپریم فیصلے کے بعد مجرموں کو پھر سے جیل جانا پڑے گا۔

بنچ نے گزشتہ سال 12 اکتوبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ اس سے قبل عدالت نے 11 دن تک وسیع پیمانے پر سماعت کی۔ اس دوران مرکزی اور گجرات حکومتوں نے مجرموں کی سزا میں معافی سے متعلق اصل ریکارڈ پیش کیا تھا۔ گجرات حکومت نے یہ کہہ کر مجرموں کی رہائی کا جواز پیش کیا تھا کہ ان لوگوں نے اصلاحی اصول پر عمل کیا ہے۔

واضح رہے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ سے جہاں بلقیس بانو کو راحت ملے گی وہیں گجرات حکومت کے رہائی کے فیصلہ پر سیاست تیز ہوگی ۔خبروں کے مطابق  عدالت نے یہ  تسلیم کیا کہ  اس نے حکومت کو غور کرنے کی اجازت دی تھی لیکن جن بنیادوں پر اجازت دی تھی اس وقت اس سے کچھ چیزوں کو چھپایا گیا تھا۔

قبل از وقت رہائی پانے والوں میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھےشام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہانیہ، پردیپ مورداہیا، بکا بھائی ووہانیہ، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل ہیں۔ 15 سال جیل میں گزارنے کے بعد، قید کے دوران ان کی عمر اور رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہیں 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ ان مجرمین کی رہائی کے بعد جہاں سیاست تیز ہوئی تھی وہیں مظلوم اور متاثرہ بالقیس بانوں کی بیس سالوں کی انصاف کی جدو جہد کو بھی زک پہنچا تھا جس کے بعد بالقیس بانو نے قصورواروں کی رہائی کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی ۔آج  کے فیصلے سے یقیناً بالقیس بانو کی انصاف کی ٹوٹتی امید کو نئی روشنی ملے گی۔