بالآخر اسرائیل کا ایران پر  کھلاحملہ، ایران کےمتعدد فوجی کمانڈر اور سائنسداں جانبحق

ایران نے بھی جوابی حملے میں 100 سے زائد ڈرونز حملے کئے،

نئی دہلی ،13 جون :۔

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ ابھی بند نہیں ہوا تھا کہ امریکہ اور یوروپین ممالک کی شہہ پر اسرائیل نے ایران پر سیدھا حملہ کر دیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل  نے جمعہ کو   کیے گئے شدید فضائی حملوں میں ایران کو فوجی اور سائنسی میدان میں بھاری نقصان پہنچایاہے۔ ایرانی میڈیا اور عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق ان حملوں میں ایران کے مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی اور 6 معروف جوہری سائنس دان مارے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق   جنرل محمد باقری تہران سمیت کئی شہروں پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں جان کی بازی ہار گئے۔ ایران کی متعدد میڈیا اداروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے 200 سے زائد جنگی طیاروں کی مدد سے ایران کے جوہری، فوجی اور مواصلاتی ٹھکانوں پر 330 سے زیادہ بم گرائے۔ ان حملوں کا مقصد ایران کے دفاعی نظام، میزائل پروگرام اور کمانڈ اسٹرکچر کو کمزور کرنا بتایا گیا ہے۔ ان حملوں میں مارے گئے ایرانی جوہری سائنس دانوں میں عبدالرحیم منوچہر، احمدرضا زلفغری، سید امیرحسین فغیحی، متلبی زادہ، مہدی تہرانچی اور فریدون عباسی شامل ہیں۔ یہ تمام سائنسدان ایران کے جوہری پروگرام میں کلیدی کردار ادا کر رہے تھے۔

اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے، آئی اے ای اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی حکام نے انہیں مطلع کیا ہے کہ نطنز یورینیم افزودگی سائٹ پر تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ ادارے کے مطابق بوشہر میں ایران کے واحد جوہری پاور پلانٹ کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

دریں اثنا ایران نے اسرائیلی حملے کے فوری بعد 100 سے زائد ڈرونز اور میزائل اسرائیل کی جانب داغے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرن نے تصدیق کی ہے کہ ان ڈرونز کو روکنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے اور یہ کئی گھنٹوں میں اسرائیلی حدود میں داخل ہوں گے۔

ایران کے حملے کے بعد اسرائیل نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، جبکہ دارالحکومت تل ابیب اور حیفہ جیسے بڑے شہروں کے اسپتالوں میں زیر زمین طبی سہولتیں فعال کر دی گئی ہیں۔ اسرائیلی شہری سپر مارکیٹوں میں جمع ہو رہے ہیں اور ممکنہ جنگی حالات کے پیش نظر خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ جمع کر رہے ہیں۔

صورتحال نہایت کشیدہ ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے مزید کارروائیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عالمی برادری نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

دریں اثنا تل ابیب میں ہندوستانی سفارت خانے نے ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر اسرائیل میں موجود ہندوستانی شہریوں کے لیے فوری طور پر ایک ہنگامی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ یہ ایڈوائزری اسرائیل کی جانب سے ایران پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کے بعد جاری کی گئی، جسے اسرائیلی حکومت نے ’نیشن آف لائنز‘ نامی آپریشن قرار دیا ہے۔

ایڈوائزری میں ہندوستانی شہریوں کو سختی سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مقامی حکام کی جانب سے جاری کردہ سکیورٹی ہدایات پر عمل کریں، بلا ضرورت نقل و حرکت سے گریز کریں اور ممکن ہو تو قریبی حفاظتی شیلٹر کے قریب رہیں۔ سفارت خانے نے واضح کیا ہے کہ صورت حال انتہائی غیر یقینی اور خطرناک ہے، لہٰذا تمام شہری ہوشیار اور تیار رہیں۔