بابری مسجد کے یوم شہادت پر مختلف تنظیموں کا جنتر منتر پر احتجاجی مارچ
جماعت اسلامی سمیت متعدد ملی ،سیاسی اور سماجی تنظیموں کے سر براہان اور اراکین نے شرکت کر کے انصاف کا مطالبہ کیا
نئی دہلی ،07دسمبر :۔
ہر سال کی طرح امسال بھی بابری مسجد کے یوم شہادت کی 31ویں برسی پر ملک کے مختلف گوشوں میں انصاف پسند تنظیموں نے بابری مسجد کو یاد کرتے ہوئے مظاہرہ کیا اور قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ اسی سلسلے میں ملک کی راجدھانی دہلی میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے اراکین نے بدھ کو یہاں جنتر منتر کے قریب 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کے انہدام کی 31 ویں برسی کے موقع پر ایک احتجاجی مارچ نکالا۔ تاہم پولیس نے مارچ کو روک مظاہرین کو منتشر کردیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، مظاہرین نے مسجد کے انہدام میں ملوث افراد کو سزا دینے اور حکومتی اداروں کی جانب سے عوام کے جمہوری حقوق کو دبانے کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
جن تنظیموں نے احتجاج میں حصہ لیا تھا اس میں لوک راج سنگٹھن، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا (ڈبلیو پی آئی)، جماعت اسلامی ہند، کمیونسٹ غدر پارٹی آف انڈیا، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا، یونائیٹڈ مسلم فرنٹ، کسان مزدور مہاسبھا، مزدور ،ایکتا کمیٹی، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، لوک پکشا، پوروگامی مہیلا سنگٹھن، ویمن انڈیا موومنٹ، فریٹنٹی موومنٹ آف انڈیا، سی پی آئی (ایم ایل) – نیو پرولتاریہ، سٹیزن فار ڈیموکریسی، دی سکھ فورم، اور ہند نوجوان ایکتا سبھا۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد کے ساتھ تنظیموں اور گروپوں کے قائدین اور نمائندے بدھ کودوپہر جنتر منتر احتجاجی مقام پر پہنچے۔ تاہم پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ بعد میں، وہ جنتر منتر کی عمارت کے قریب، بینک آف بڑودہ، سنسد مارگ کے سامنے تقریباً 15 منٹ تک احتجاجی مارچ کیا۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے لوک راج سنگٹھن کے صدر ایس راگھون نے کہا کہ بابری مسجد کا انہدام ہندوستان کی جمہوری تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہدام میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔
مظاہرین کے خلاف پولیس کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس نے زور دے کر کہا کہ کسی بھی ناانصافی کے خلاف احتجاج کرنا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی آواز کو دبانے کی کوششوں کے باوجود ناانصافی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
انہوں نے بابری مسجد کے لیے انصاف اور سولہویں صدی کی اس تاریخی مسجد کے انہدام کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر الیاس نے نے خدشہ ظاہر کیا کہ گیانواپی مسجد اور متھرا کی عیدگاہ کے معاملات کو بھی فرقہ پرست عناصر کی طرف سے اسی سمت میں آگے بڑھایا جا رہا ہے، حالانکہ عدلیہ کی اس ضمانت کے باوجود کہ عبادت گاہوں کے کردار کو تبدیل نہیں کیا جائے گا۔