بابری مسجد کے انہدام کی 31ویں برسی پر ایودھیا میں سخت حفاظتی انتظامات
نئی دہلی ،06دسمبر :۔
بابری مسجد کے انہدام کی آج 31 ویں برسی ہے ۔جہاں ملک کی مختلف ریاستوں میں حساس شہروں میں سیکورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں وہیں اتر پردیش کے ایودھیا میں بھی بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔آئندہ برس ایودھیا میں زیر تعمیر رام مندر کا افتتاح ہے اس لئے انتظامیہ سیکورٹی کو لے کر محتاط ہے ۔ پولیس نے نظم و نسق برقرار رکھنے اور کسی بھی ممکنہ گڑبڑ کو روکنے کے لیے سخت انتظامات کو نافذ کیا ہے۔
06دسمبر سے قبل شام میں منگل کے روز ایودھیا پولیس نے اعلان کیا کہ پورے شہر میں سخت حفاظتی پروٹوکول لگائے گئے ہیں۔ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کو تیز کر دیا گیا ہے، اور ایودھیا جانے اور آنے والے افراد کے شناختی کارڈ کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
حکام نے حفاظتی اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے ایودھیا کے مختلف علاقوں میں گاڑیوں کی چیکنگ میں اضافے کی اطلاع دی۔ ایودھیا کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) راجکرن نیر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس حساس وقت میں افواہیں پھیلانے اور الجھن پیدا کرنے سے گریز کریں۔
ایس ایس پی نیئر نے کہا کہ "ایودھیا ضلع کے مختلف علاقوں میں پولیس انتظامیہ تیار ہے، ٹیموں کو مختلف شعبوں میں تفویض کیا گیا ہے۔ قریبی اضلاع سے اضافی پولیس دستے اور یوپی پولیس کی پردیشک آرمڈ کانسٹیبلری (پی اے سی) کو تعینات کیا گیا ہے۔ ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لیے پولیس کا ایک مضبوط نظام قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ٹیمیں مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے شیئر کی جانے والی معلومات کی نگرانی اور تصدیق کر رہی ہیں۔ ایس ایس پی نے افواہوں کے پھیلاؤ کے خلاف خبردار کیا اور ایودھیا میں اہم مقامات کو محفوظ بنانے پر خصوصی توجہ دینے پر روشنی ڈالی۔
واضح رہے کہ ایودھیا میں واقع تاریخی بابری مسجد کو 6دسمبر 1991 کو ‘کار سیوکوں’ کے ایک بڑے گروپ نے منہدم کر دیا تھا۔ اس کے بعد بڑے پیمانے پر تشدد دیکھنے میں آیا، جس میں ایودھیا میں مسلمانوں کے رہائشیوں کی ایک قابل ذکر تعداد توڑ پھوڑ، آتش زنی اور تباہی کا شکار ہو گئی۔ ملک کے مختلف حصوں میں فسادات پھوٹ پڑے، جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ۔ہر سال 06 دسمبر کو انتظامیہ سیکورٹی کے انتظامات کرتی ہے تاکہ کسی بھی طرح کی گڑ بڑی پیدا نہ ہو۔