بابا رام دیوکی شرمناک حرکت ، اپنی مصنوعات فروخت کرنے کیلئے ہندو مسلم نفرت پر مبنی متنازعہ بیان
اپنا شربت بیچنے کے لیے رام دیو نے روح افزا پر تنقید کرتے ہوئے شربت جہاد کہا،چو طرفہ مذمت

نئی دہلی،10 اپریل :۔
ملک میں اس وقت مذہبی بنیاد پر مسلمانوں کے خلاف نفرت اس قدر گہری ہو گئی ہے کہ ہر شخص اس نفرت کی لہر میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ہندو مسلم منافرت پر مبنی بیانات تو آئے دن سنے جاتے رہے ہیں مگر اب اس نفرت کی لہر میں کاروباری افراد بھی اپنی مصنوعات فروخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
یوگ گرو کے نام سے معروف کاروباری پتنجلی کے مالک بابا رام دیو نے روح افزا کے سلسلے میں ایسا ہی ایک نفرت پر مبنی اور انتہائی شرناک بیان دیا ہے ۔جس کی چو طرفہ مذمت کی جا رہی ہے ۔ در اصل رام دیو نے ایک بیان میں اپنی مصنوعات بیچنے کے لیے ہندو مسلم کارڈ کھیلنے کی کوشش کی ہے۔ جو بہت ہی گھٹیا اور شرمناک ہے اس عمل میں ایک نیا لفظ بھی ایجاد کیا گیا ہے وہ ہے ‘شربت جہاد’۔ بابا رام دیو نے یہ متنازعہ بیان روح افزا کے تعلق سے دیا ہے۔خیال رہے کہ اس برانڈ کی اب تک کوئی جگہ نہیں لے سکا ہے۔ رام دیو کے بیان کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
کاروباری رام دیو کی ایف ایم سی جی کمپنی پتنجلی نے شربت کا ایک نیا برانڈ لانچ کیا ہے۔ اس شربت کو لانچ کرتے وقت رام دیو نے یہ نفرت پر مبنی اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کیا ہے۔
ویڈیو میں رام دیو یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ "اگر آپ کسی اور کمپنی کا شربت پیو گے تو مساجد اور مدرسے بنیں گے اور اگر پتنجلی کا گلاب کا شربت پیو گے تو گروکل بنیں گے، اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جس طرح لو جہاد اور ووٹ جہاد ہو رہا ہے، اسی طرح شربت جہاد بھی چل رہا ہے ۔
رام دیو کے یہ کہتے ہی ہنگامہ برپا ہو گیا۔ رام دیو پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ یہ سستا مارکیٹنگ اسٹنٹ ہے۔ کچھ لوگ یہ بھی الزام لگا رہے ہیں کہ رام دیو نے جان بوجھ کر اسے ہندو مسلم بنایا ہے تاکہ یہ شربت برانڈ اسلام سے نفرت کرنے والوں میں فوری طور پر مقبول ہو جائے۔
ہمدرد کمپنی ملک میں شربت روح افزا کے نام سے ایک منفرد پروڈکٹ فروخت کرتی ہے اور اس کی مصنوعات ملک کی آزادی سے پہلے بھی بھارت میں فروخت ہوتی رہی ہیں۔ ہمدرد کی روح افزا نہ صرف ہندوستان میں بلکہ بیرون ملک بھی ایک مقبول پروڈکٹ ہے۔ اس کمپنی نے کبھی بھی اپنا شربت مسلم-ہندو نقطہ نظر سے نہیں بیچا۔ اس کی دوائیں آیورویدک اور یونانی طریقوں سے بنائی اور فروخت کی جاتی ہیں۔ انہیں کبھی بھی ہندو مسلم نقطہ نظر سے فروخت نہیں کیا گیا۔
غور طلب ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے ملک کے دائیں بازو مختلف مسائل پر جہاد کا لفظ جوڑ کر پولرائزیشن کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان میں ‘لو جہاد’، ‘لینڈ جہاد’، ‘پاپولیشن جہاد’ جیسی اصطلاحات کئی بار سننے کو مل چکی ہیں۔ اب اسی خطوط پر رام دیو نے ’شربت جہاد‘ کا نیا مفروضہ گڑھ لیا ہے۔اور اپنے پرڈوکٹ کو فروخت کرنے کیلئے مذہبی منافرت کا سہرا لیا ہے۔ خیال رہے کہ بابا رام دیو کی متعدد مصنوعات جانچ میں ناقص پائی گئی ہیں ۔
لوگوں کا ماننا ہے کہ اپنا شربت برانڈ بیچنے کے لیے رام دیو جان بوجھ کر اسلامی ثقافت سے متعلق چیزوں پر شک اور خوف پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اگرچہ رام دیو نے کسی خاص برانڈ کا نام نہیں لیا، لیکن سوشل میڈیا پر لوگوں نے قیاس کیا کہ وہ ‘روح افزا’ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ شربت تیار کرنے والی ہمدرد کمپنی ایک ٹرسٹ کے زیر انتظام چلتی ہےسوشل میڈیا پر زیادہ تر لوگ رام دیو کی باتوں پر اعتراض ظاہر کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ رام دیو کو اپنی شربت بیچنے کا پورا حق ہے لیکن ایک اور مقبول شربت کو جہادی کہنا ان کی بد نیتی اور نفرتی ذہن کی عکاسی کرتا ہے،