باآخر عباس انصاری کی اسمبلی رکنیت منسوخ ، سیکرٹریٹ  کا اعلان

اسمبلی سکریٹریٹ کی سرعت حیرت انگیز ،اتوار کو تعطیل کے باوجود حکم نامہ جاری کیااور خالی نشست کی اطلاع الیکشن کمیشن کو ارسال

 

نئی دہلی ،لکھنؤ، یکم جون  :

ملک کی عدالتیں کس تیزی سے معاملات کو حل کرتی ہیں اور فیصلے سناتی ہیں اس کی تیزی کا اندازہ لگانا ہوتو کسی مسلم ملزم کے معاملے کو دیکھ کر اندازہ لگا کستے ہیں۔جب معاملہ کسی مسلم ممبر اسمبلی کا ہو تو کچھ پوچھنا ہی نہیں ہے ۔چھٹی اور تعطیل کے باوجود عدالتیں فیصلے لیتی ہیں اور فوراً نافذ بھی ہو جاتا ہے ۔انہیں مزید کسی متبادل کے استعمال کا انتظار بھی نہیں کیا جاتا ہے ۔

تازہ معاملہ اتر پردیش کے مؤ صدر سے ممبر اسمبلی عباس انصاری کا معاملہ ہے ۔جن پر اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں کیس چل رہا تھا اور عدالت نے انہیں قصور وار قرار دیتے ہوئے دو سال کی سزا سنائی ۔ ابھی عدالت نے سزا سنائی اور  اتوار کو تعطیل کے باوجود اسمبلی سیکرٹریٹ کے حکام نے عباس انصاری کی رکنیت منسوخ کر دی  ۔ سکریٹریٹ نے مؤ اسمبلی سیٹ کے خالی ہونے کی اطلاع بھی الیکشن کمیشن کو بھیج دی ہے۔حالانکہ ابھی عباس انصاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا کا راستہ کھلا ہوا ہے اور وہاں سے ان کی رکنیت بحال ہو سکتی ہے ۔

معلوم ہوکہ مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری مؤصدر اسمبلی سیٹ سے الیکشن جیت کر پہلی بار ایم ایل اے بنے ہیں۔ نفرت انگیز تقاریر کے ایک مقدمے میں، خصوصی عدالت نے ہفتہ کو انہیں قصوروار ٹھہرایا اور دو سال قید کی سزا سنائی۔ کسی بھی صورت میں دو سال یا اس سے زیادہ سزا کی صورت میں اسمبلی کی رکنیت سے محروم ہونے کی قانونی گنجائش موجود ہے۔ جب سے عباس کو سزا سنائی گئی تھی، تب سے ان کے ایم ایل اے کی رکنیت سے محروم ہونے کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں۔ اتوار کو اسمبلی سیکرٹریٹ نے اس سلسلے میں عباس انصاری کی اسمبلی کی رکنیت منسوخ کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کو اطلاع بھیج دی گئی ہے۔ اب الیکشن کمیشن بڑا فیصلہ کرے گا۔

اسمبلی کے پرنسپل سکریٹری پردیپ دوبے نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ عباس انصاری کی اسمبلی کی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔ یوپی کے چیف الیکٹورل آفیسر کو ضمنی انتخاب کرانے کی تجویز بھیجی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مؤضلع صدر سیٹ پر ضمنی انتخاب کا امکان بڑھ گیا ہے۔ عباس انصاری کے والد مختار انصاری بھی اس سیٹ سے ایم ایل اے تھے۔ عباس نے اسمبلی انتخابات کے دوران ایک انتخابی ریلی میں اشتعال انگیز تقریر میں دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ جب ان کی حکومت آئے گی تو وہ چیزیں دیکھیں گے۔ اس معاملے میں عباس انصاری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اب عدالت نے انہیں دو سال کی سزا سنائی ہے۔