اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار طاہر حسین کو کاغذات نامزدگی داخل کرنے کیلئے پیرول

دہلی ہائی کورٹ نے سخت شرائط کے ساتھ پیرول دی ہے،جس میں عوامی خطاب یا فون اور انٹر نٹ وغیرہ کے استعمال پر پابندی  لگائی

نئی دہلی ،15 جنوری :۔

دہلی ہائی کورٹ نےدہلی فسادات معاملے میں جیل میں بند طاہر حسین کو دہلی اسمبلی انتخابات کیلئے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کیلئے دپیرول دے دی ہے۔ طاہر حسین کو  اے آئی ایم آئی ایم  نے دہلی کی مسلم اکثریتی علاقہ مصطفیٰ آباد اسمبلی سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے عرضی گزار کے خلاف الزامات کی سنگینی کو نظر انداز نہیں کیا کہ وہ 2020 میں شمال مشرقی دہلی ضلع میں فسادات کےمرکزی ملزم ہیں جس کے نتیجے میں پچاس سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔ بنیچ نے کہا، صرف اس لیے کہ درخواست گزار پہلے میونسپل کونسلر رہ چکے ہیں ان کو  عبوری ضمانت کا حق نہیں دیا جا سکتا۔

ہائی کورٹ نے پیرول کی شرائط رکھی ہیں۔ طاہر حسین کو عوامی تقاریر کرنے یا میڈیا کو بیان دینے سے روک دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، چاہے وہ موبائل ہو یا لینڈ لائن یا انٹرنیٹ۔ وہ نامزدگی کے عمل سے متعلقہ عہدیداروں کے علاوہ کسی بھی شخص سے بات چیت نہیں کریں گے۔

عدالت نے کہا کہ طاہر حسین میڈیا سے خطاب نہیں کریں گے۔ ملزمان کے اہل خانہ موجود رہ سکتے ہیں لیکن انہیں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تصاویر پر کلک کرنے یا سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے سابق کونسلر طاہر حسین نے دہلی ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت نے پیر کو سماعت کی۔ طاہر حسین دہلی فسادات کیس میں جیل میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق   اس کے علاوہ ایک اور ملزم شفا الرحمان کو بھی اے آئی ایم آئی ایم نے دہلی اسمبلی انتخابات میں اوکھلا اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ دیا ہے۔ شفا الرحمان دہلی فسادات کیس میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ان کے خلاف یو اے پی اے کا مقدمہ درج ہے۔ شفاء الرحمن جامعہ الومنی کے صدر تھے۔