ایودھیا کے بعد بدری ناتھ میں بھی بی جے پی کو شکست
دھرم نگری میں بی جے پی کی شکست پر اٹھے سوال ،ترقیاتی روڈ میپ میں مقامی سنتوں اور لوگوں کو نظر انداز کرنے کا الزام
نئی دہلی ،14 جولائی:۔
لوک سبھا الیکشن میں اتر پردیش کے ایودھیا میں ہارنے کے بعد اب بی جے پی کو ایک اور دھرم نگری بدر ناتھ میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اسمبلی ضمنی انتخابات میں اترا کھنڈ کی بدری ناتھ سیٹ پر اسے منہ کی کھانی پڑی ہے۔خیال رہے کہ بدری ناتھ چار دھا م آتا ہے اور یہاں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام چل رہے ہیں ۔ اس کے باوجود ملی شکست بی جے پی کے لئے پریشانی بڑھانے والی ہے۔
غور طلب ہے کہ حالیہ الیکشن میں بی جے پی کو اتر پردیش کی ایودھیا فیض آباد سیٹ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔پورے ملک میں ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے نام پر ووٹ مانگے لیکن ایودھیا میں ہی شکست سے دو چار ہونے پر خوب بحث ہوئی ۔ایودھیا سے بی جے پی کی شکست کے بارے میں کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا ۔ اس کے علاوہ ایودھیا سے ملحق بستی کے ساتھ رام ون گمن پتھ پر آنے والے پریاگ راج،چتر کوٹ ،ناسک اور رامیشورم سیٹیں بھی اسے گنوانی پڑی تھیں۔اب کچھ یہی صورت حال بدری ناتھ میں بھی بی جے پی کا ہوا ہے۔ اس کے بعد ایودھیا کی شکست کی طرح یہاں بھی بی جے پی کی شکست پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔ کہ کیا بی جے پی مذہبی مقامات کی ترقی کرنے کے باوجود مقامی رائے دہندگان کو لبھانے میں نا کام رہی ۔ یا ترقی کے نام پر صرف ملک کے سامنے دعوے ہی کئے ۔
خیال رہے کہ بدری ناتھ سیٹ پہلے بھی کانگریس کے پاس ہی تھی لیکن کانگریس ممبر اسمبلی راجیندر بھنڈاری لوک سبھا الیکشن سے پہلے بی جے پی میں چلے گئے تھے۔ اس کی وجہ سے اس سیٹ پر ضمنی الیکشن کی نوبت آئی تھی۔
بدری ناتھ میں بی جے پی کی شکست کے بعد یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا بی جے پی نے چاروں دھام کی ترقیاتی کاموں کو جو ڈھنڈورا پیٹا تھا وہ صرف دکھاوا اور دعویٰ تھا ؟ جس کا خمیازہ اسے شکست سے بھگتنا پڑا۔یا ترقیاتی کاموں سے مقامی لوگوں اور پجاریوں میں غیر یقینی کے حالات ہیں ۔کچھ ماہ قبل ہی بدری ناتھ کے پجاریوں اور مقامی لوگوں نے جم کر مخالفت کی تھی ۔ پنڈا برادری بھی اس احتجا ج میں شامل رہا۔ مظاہرہ کر رہے لوگوں کا کہنا تھا کہ یہاں وی آئی پی درشن کی سہولت سے عام درشن کرنے والوں کو کافی پریشانی ہو رہی ہے۔یہاں کے رہنے والے مطالبہ کر رہے تھے کہ پہلے کی طرح مندر میں داخلہ کی سہولت دی جائے۔ اس سلسلے میں کافی ہنگامہ ہوا تھا ۔بتایا جا رہا تھا کہ چار دھام کے مرکز کے ماسٹر پلان سے مقامی لوگوں میں کافی ناراضگی ہے۔
بدری ناتھ سیٹ پر کانگریس روایتی طور پر جیت حاصل کرتی آئی ہے۔ راجندر بھنڈاری نے2022 میں کانگریس کے ٹکٹ پر یہاں جیت حاصل کی تھی لیکن اس بار لوک سبھا الیکشن سے پہلے انہوں نے پارٹی تبدیل کر لی اور بی جے پی میں چلے گئے ۔ بی جے پی نے انہیں بدری ناتھ سیٹ سے امیدوار ھی بنا دیا لیکن راجندر بھنڈاری لوگوں کا اعتماد نہیں جیت پائے۔ دلبدل کی ان کی شبیہ بھاری پڑ گئی اور کانگریس امیدوار لکھپت بٹولا کو عوامی نے جیتا دیا ۔ اس سے بھی یہ واضح ہ کہ بی جے پی کانگریس کے ووٹروں کو اپنی طرف کھینچ نہیں پائی ۔ اس کے علاوہ منگلور سیٹ پر بھی نقصان اٹھایا پڑا ہے جہاں کانگریس کے قاضی نظام الدین صرف 449 ووٹوں سے الیکشن جیت گئے ہیں۔ دونوں سیٹوں پر گزشتہ دس جولائی کو ووٹنگ ہوئی تھی۔