ایودھیا میں متولی نے 100 سال قدیم وقف مسجد رام مندر ٹرسٹ کو فروخت کر دی
مقامی مسلمانوں میں غم و غصہ ، فروخت کومنسوخ کرنے اور متولی کے خلاف ایف آئی آر درج کر نے کا مطالبہ،'مسجد بدر' نامی مسجد تقریباً سو سال پرانی ہے اور ایودھیا کے پنجی ٹولہ علاقے میں رام جنم بھومی کمپلیکس کے قریب واقع ہے
نئی دہلی ،06 اکتوبر :۔
اتر پردیش کے ایودھیا میں ایک حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ ایک طرف بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر جاری ہے جس کو لے کر پہلے ہی مسلمانوں میں مایوسی اور افسوس کا ماحول ہے وہیں دوسری طرف ایک اور وقف مسجد کو مندر ٹرسٹ کے ہاتھوں فروخت کئے جانے کے معاملے سے مسلمانوں میں غم و غصہ کا ماحول ہے ۔
انڈیا ٹو مارو کے لئے ارشد افضل خان کی رپورٹ کے مطابق ایودھیا میں مسجد کے متولی کے ذریعہ وقف مسجد کو مندر ٹرسٹ کو فروخت کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے مسلم کمیونٹی میں کافی غصہ دیکھا جا رہا ہے۔
متولی اور مسجد کمیٹی کے ممبر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس نے متولی اور مندر کے ٹرسٹ کے درمیان ہونے والے ‘ایگریمنٹ آف سیل’ پر بطور گواہ دستخط کیے تھے۔
مسلمانوں نے ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ سے اپیل کی ہے کہ مسجد کے متولی اور مندر کے ٹرسٹ کے درمیان رجسٹرڈ ‘فروخت کے معاہدے’ کو منسوخ کیا جائے۔
اس معاملے کو لے کر اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ میں بھی شکایت درج کرائی گئی ہے۔ ‘مسجد بدر’ نامی مسجد تقریباً سو سال پرانی ہے اور ایودھیا کے پنجی ٹولہ علاقے میں رام جنم بھومی کمپلیکس کے قریب واقع ہے۔
اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے ساتھ وقف املاک نمبر 1213 کے طور پر رجسٹرڈ ہے اور سرکاری گزٹ اور دیگر دستاویزات میں بھی اس کا ذکر مسجد کے طور پر ہے۔
اس مسجد کو اس کے متولی محمد رئیس نے شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیترٹرسٹ کو 30 لاکھ روپے میں فروخت کیا ہے ‘پیسے لینے کے بعد فروخت کا معاہدہ’ 15 لاکھ روپے بطور پیشگی بھی وصول کر لی گئی ہے ۔
اہم شکایت کنندہ اور ایودھیا میں وقف املاک کو بچانے کے لیے تشکیل دی گئی ایک مقامی کمیٹی انجمن محافظ مساجد و مقابر کے صدر اعظم قادری نے کہا، ’’مسجد بدر نامی ایک پرانی مسجد ایودھیا کے محلہ پنجی ٹولہ میں واقع ہے۔ "پنج وقتہ نمازیں اور جمعہ ہمیشہ بغیر کسی رکاوٹ کے اس مسجد میں ادا کی جاتی ہیں۔
گزشتہ دنوں جمعرات کی دوپہر، ایودھیا کے مسلمانوں کے ایک وفد نے ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور ایک یادداشت پیش کی جس میں مسجد کے متولی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور متولی اور مندر کے ٹرسٹ کے درمیان کیے گئے ‘فروخت کے معاہدے’ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ۔
ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ نتیش کمار نے کہا، ’’مسجد بدر کی فروخت سے متعلق درخواست میرے دفتر کو موصول ہوئی ہے اور تحقیقات ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (انفورسمنٹ) امت سنگھ کو سونپ دی گئی ہے۔‘‘
رام جنم بھومی پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر ایم پی شکلا نے کہا کہ ایک شکایت موصول ہوئی ہے اور پولس معاملے کی جانچ کررہی ہے۔
ایڈوکیٹ آفتاب احمد، سینئر وکیل، اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے کہاکہ "مرکزی وقف ایکٹ اور سپریم کورٹ کی طرف سے مختلف اوقات میں دیے گئے مختلف فیصلوں کے مطابق، وقف املاک کو فروخت، منتقل یا کسی کو تحفے میں دینے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا، ”جو لوگ ایودھیا کی ‘مسجد بدر’ کو بیچنے یا ‘فروخت کا معاہدہ’ کرنے میں ملوث ہیں انہوں نے جرم کیا ہے اور ان کے اقدامات قانون کے خلاف ہیں۔ ان کے خلاف فوری طور پر جرم درج کیا جائے اور ’فروخت کا معاہدہ‘ بھی فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔