ایودھیا:کیا وزیر اعظم دھنی پور مسجد کا بھی سنگ بنیاد رکھیں گے؟
آئندہ سال رام مندر کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم کی شرکت کے درمیان ایودھیا کےمسلمانوں کا مطالبہ،وزیر اعظم مسجد کا بھی سنگ بنیاد رکھیں
نئی دہلی،27 اکتوبر :۔
آئندہ سال 22 جنوری 2024 کو ایودھیا میں رام مندرافتتاحی تقریب کے انعقاد کے اعلان کے ساتھ ہی بابری مسجد کے بدلے ایودھیا کے دھنی پور میں تعمیر ہونے والی مسجد پر بھی بحث تیز ہو گئی ہے ۔سوالات اٹھ رہے ہیں کہ مسجد کی تعمیر کب ہوگی ،رام مندر کی تعمیر تو سرکاری سطح پر جاری ہے مگر مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں ابھی کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے ۔مزید آئندہ سال ہونے والی رام مندر تقریب میں وزیر اعظم کی شرکت کی خبر کے بعد یہ بحث بھی تیز ہو گئی ہے کہ کیا وزیر اعظم نریندر مودی دھنی پور مسجد کے مقام کا بھی دورہ کریں گے اور اس کا سنگ بنیاد رکھیں گے؟
یاد رہے کہ اتر پردیش کی حکومت نے بابری مسجد کے اصل مقام سے تقریباً 30 کلومیٹر دور دھنی پور میں پانچ ایکڑ زمین مختص کی ہے تاکہ مسمار کی گئی بابری مسجد کے بدلے نئی مسجد کی تعمیر کی جا سکے۔ تمام ثبوت مسجد کے حق میں ہونے کے باوجود نومبر 2019 میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے ذریعے بابری مسجد کی جگہ مندر کے ٹرسٹ کو منتقل کر دی گئی۔
ایودھیا مسجد ٹرسٹ اور انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے ٹرسٹیز جنہیں نئی مسجد کی تعمیر کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، نے مسجد کا نام بابری مسجد کے بجائے محمد بن عبداللہ مسجد رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ نام حکومت کے دباؤ یا کسی اور وجہ سے تبدیل کیا گیا ہے۔
ایودھیا ضلع (سابقہ فیض آباد ضلع) کے کچھ مسلم رہنماؤں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ ایودھیا میں رام مندر کی تقدیس کی تقریب کے دورے کے دوران دھنی پور میں مسجد کا سنگ بنیاد رکھیں۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق ایودھیا میں جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مفتی حسب اللہ خان عرف بادشاہ خان نے مشہور شاعر علامہ اقبال کے شعر "پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔ مودی ہندوستان کے وزیر اعظم ہیں، وہ ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کے لیے ہیں۔ اگر وہ ہندو بھائیوں کی عبادت گاہ کا افتتاح کرنے آرہے ہیں تو انہیں مسجد کی بنیاد بھی رکھنی چاہیے۔
انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن اور ایودھیا مسجد ٹرسٹ کے سکریٹری اطہر حسین نے کہا، "ہمارا مقصد کینسر کے مریضوں کے مفت علاج کے لیے ایک کینسر ہسپتال، ایک مسجد، ایک کمیونٹی کچن، اور 1857 کی جنگ میں سر کردہ جدو جہد آزادی کے ہیرو مولوی احمد اللہ شاہ فیض آبادی کے نام پر وقف کرنا ہے ۔ اگر وزیراعظم مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے آتے ہیں تو ہم ان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ایودھیا مسجد ٹرسٹ کے ایک اور ٹرسٹی محمد راشد نے کہا، ’’اگر مودی مسجد کی جگہ کا دورہ کرتے ہیں تو یقیناً یہ باقی دنیا کو، خاص طور پر ان مسلم ممالک کے لیے ایک عظیم پیغام ہو گا جن کے ساتھ ہندوستان کے اچھے تعلقات ہیں۔‘‘
بابری مسجد کے سابق مدعی اقبال انصاری نے کہا کہ مودی کسی خاص برادری کے وزیر اعظم نہیں ہیں، وہ ملک میں رہنے والے تمام شہریوں کے وزیر اعظم ہیں، جیسا کہ وہ مندر کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں، انہیں مسجد کے لیے بھی کرنا چاہئے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ مودی مسجد کی جگہ کا دورہ کریں۔ انصاری نے کہا، ’’مجھے یہ بتانے کے لیے کچھ تحفظات ہیں، کیا یہ ممکن ہے کہ مودی مسجد کی جگہ کا دورہ کریں؟‘‘
انڈین یونین مسلم لیگ کے ریاستی صدر نجم الحسن غنی جو ایک طویل عرصے سے بابری مسجد کی تعمیر نو کا مطالبہ کر رہے ہیں، نے کہا کہ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کا احترام کریں۔ مسجد کی تعمیر کا بھی سنگ بنیاد رکھیں۔
مسلمانوں کی اس اپیل پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہ مودی کو بھی مسجد کا دورہ کرنا چاہیے، مولانا عاصم ندوی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی تحریک ’پیامِ انسانیت‘ کے کنوینر نے کہا، ’’سپریم کورٹ کے فیصلے نے واضح طور پر ہدایت دی ہے۔ مندر کے علاوہ ایک مسجد بناناہے اور وزیر اعظم مسجد اور مندر دونوں کے لیے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ وزیراعظم کو تمام برادریوں کا یکساں خیال رکھنا چاہیے۔ اگر وزیراعظم مسجد کی جگہ کا دورہ کرتے ہیں تو یقیناً اس سے پوری دنیا میں ایک اچھا پیغام جائے گا۔