ایوان میں نفرت اور تشدد پر راہل کے بیان کے بعد  گجرات کانگریس کے دفتر پر حملہ

نئی دہلی ،03 جولائی :۔

راہل گاندھی کا پارلیمنٹ میں اپوزیشن رہنما کی حیثیت سے نفرت اور تشدد کے خلاف بیان سرخیوں میں ہی نہیں بلکہ عملی طور پر زمین پر نظر آ رہا ہے۔گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کے خلاف پر شکریہ کی تحریک کے دوران  کہا کہ ہندوتشدد نہیں کر سکتا ۔ اور بی جے پی آر ایس ایس سمیت دائیں بازو کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو خود کو ہندو کہتے ہیں وہ 24 گھنٹے نفرت پھیلاتے ہیں ۔

راہل گاندھی کے اس بیان کے بعد پورے ملک میں بی جے پی نے اس بیان کو پورے ہندوؤں کے خلاف بیان بنا کر تشہیر کی اور تشدد کا بازار گرم کر دیا ۔ راہل گاندھی کے  بیان کے دوسرے دن دائیں بازو کے گروپوں نے احتجاج شروع  کر دیا اور گجرات میں کانگریس کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی گئی۔پولیس کی حمایت کے ساتھ پتھر بازی بھی کی گئی ۔

کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ پیر کی رات دیر گئے وی ایچ پی، بجرنگ دل جیسی تنظیموں کے کارکنوں نے احمد آباد کے راجیو گاندھی بھون میں واقع کانگریس کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی۔ راہل گاندھی کی یہ مخالفت اس لیے ہو رہی ہے کیونکہ انہوں نے پیر کو پارلیمنٹ میں الزام لگایا تھا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس تشدد اور نفرت پھیلاتے ہیں۔ خود بی جے پی اور پی ایم مودی نے کہا تھا کہ راہل ہندوؤں پر تشدد کا الزام لگا کر پورے ہندو سماج کی توہین کر رہے ہیں۔

پارلیمنٹ میں اس بیان کو لے کر بی جے پی نے راہل گاندھی اور کانگریس کو ہندو مخالف کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔ کانگریس لیڈر اور پارٹی کے ترجمان ہیمانگ راول نے بتایا کہ بی جے پی، بجرنگ دل اور وی ایچ پی سے وابستہ لوگوں نے دیر رات احمد آباد میں کانگریس کے دفتر پر پتھراؤ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کے ہندوؤں پر کئے گئے تبصرہ کے خلاف احتجاج میں کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ راہل گاندھی کے بیان کے بعد گجرات میں بی جے پی اور کانگریس کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا۔