این ڈی اے حکومت میں ڈھائی کروڑ ہندوستانیوں کی نمائندگی صفر
نو تشکیل شدہ قومی جمہوری اتحاد کی حکومت میں ایک بھی مسلم عیسائی اور سکھ رکن پارلیمنٹ نہیں
نئی دہلی ،09 جون :۔
بی جے پی کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد نے 293 سیٹوں کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے اور اس طرح نریندر مودی وزیر اعظم کے طور پر مسلسل تیسری مرتبہ حلف لے لیا ہے۔لیکن قابل غور ہے کہ 293 سیٹیں جیتنے والی این ڈی اے میں ایک بھی نہ کوئی مسلم رکن پارلیمنٹ ہے اور نہ ہی عیسائی اور نہ سکھ ۔اس طرح ملک بھر میں ڈھائی کروڑ ہندوستانیوں کی آبادی والے ان مذاہب کی موجودہ حکومت میں نمائندگی صفر ہے۔یہ اس پارٹی کی صورت حال ہے جس کا نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا پریاس اور سب کا وشواس ہے۔
ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد 200 ملین سے زیادہ ہے، سکھوں کی تعداد 23 ملین سے زیادہ اور عیسائیوں کی تعداد 22 ملین سے زیادہ ہونے کے باوجود بی جے پی کی زیر قیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے پاس اپنے 293 منتخب اراکین پارلیمنٹ میں ان کمیونٹیز کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔
ترنمول کانگریس کی رہنما اور منتخب ایم پی مہوا موئترا نے مسلم ،عیسائی اور سکھ کی صفر نمائندگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "200 ملین سے زیادہ مسلمان، 23 ملین سکھ اور 22 ملین عیسائی ہندوستان میں ہیں اور پھر بھی این ڈی اے کی لوک سبھا میں نمائندگی صفر ہے۔
ہندو قوم پرست بی جے پی کی انتخابی مہم بھارت کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت مسلمانوں کے خلاف نفرت اور نسل کشی کے تبصروں کے ارد گرد ہی گھری ہوئی تھی ، خود نریندر مودی نے سو سے زیادہ نفرت انگیز تقاریر کیں۔ملک بھر میں وزیر اعظم کی انتخابی ریلیوں میں جتنی بھی تقریریں وزیر اعظم نے کیں ان میں نمایاں طور پر مسلمانوں کو دیئے جانے والے ریزر ویشن کے خلاف جارحانہ بیانات تھے۔انہوں نے بعد مقامات پر کھل کر مسلمانوں کو در انداز تک کہا۔
ذات پات کی بنیاد پر اگر ہم این ڈی اے اور انڈیا اتحاد میں نمائندگی پر غور کریں تو۔این ڈی اے میں اعلیٰ ذات کے ہندو، بشمول برہمن، راجپوت، اور دیگرکی نمائندی 33.2 فیصد ہے، جب کہ دیگر "متوسط ذاتوں” جیسے مراٹھا، جاٹ، لنگایت، پاٹیدار، ریڈی، ووکلیگا وغیرہ کی نمائندی 15.7 فیصد ہے۔ وہیں یادو اور کرمی سمیت او بی سی کی نمائندی این ڈی اے میں 26.2فیصد ہے۔ وہیں انڈیا اتحاد میں میں اونچی ذات کے ہندوؤں کی نمائندگی 12.4فیصد ، 11.9فیصد متوسط ذاتوں کی نمائندی ، اور او بی سی کی نمائندگی30.7فیصد ہے۔
این ڈی اے میں دلتوں کی نمائندگی 13.3فیصد اور انڈیا اتحاد میں 17.8 فیصد ہے۔ وہیں این ڈی اے میں قبائلی نمائندگی 10.8فیصد اور انڈیا اتحاد میں 9.9فیصد ہے۔
انڈیا اتحاد کی فہرست میں مسلمانوں کی نمائندگی 7.9فیصد ہے، جس میں 22 مسلم رکن پارلیمنٹ انڈیا اتحاد کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں۔ 18ویں لوک سبھا میں مسلم ارکان پارلیمنٹ کی کل تعداد 24 ہے۔وہیں انڈیا کے اتحاد میں عیسائیوں کی نمائندگی 3.5فیصد ہے۔بدھ مت کی نمائندگی این ڈی اے اور انڈیا اتحاد میں صفر ہے۔