این سی پی لیڈر رہنما سابق وزیر بابا صدیق کا ممبئی میں گولی مار کر قتل
بالی ووڈ سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے اظہار افسوس کے ساتھ قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا
نئی دہلی ،13 اکتوبر :۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر 66 سالہ بابا صدیق کو ہفتے کی شام ممبئی کے باندرہ ایسٹ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔اس سلسلے میں ممبئی پولیس نےدو افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں سے ایک اتر پردیش اور ایک ہریانہ سے ہے۔
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نےکہا کہ ممبئی پولیس چیف نے مجھے بتایا کہ دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک کا تعلق یوپی سے ہے، دوسرا ہریانہ سے ہے۔ تیسرا حملہ آور فرار ہے لیکن پولیس اسے پکڑنے کی کوشش کر رہی ہے،‘‘
تجربہ کار سیاست داں کو تین حملہ آوروں نے اس وقت گولی مار دی جب وہ باندرہ ایسٹ واقع اپنے بیٹھے کے دفتر سے باہر نکل رہے تھے۔ گولی لگنے کے بعد فوری طور پر انہیں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا مگر ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔
بابا صدیقی جہاں سیاسی گلیاروں میں ایک مقبول رہنما تھے وہیں فلی دنیا میں بھی وہ معروف اور کافی شہرت کے حامل تھے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی رہنماؤں بشمول کانگریس ،سماج وادی پارٹی اور اے آئی ایم آئی ایم نے بھی ان کے قتل پر اظہار افسوس کے ساتھ قصور واروں کو سخت سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں مہاراشٹر میں بڑھتے جرائم کو لے کر ایکناتھ شدے حکومت پر حملہ کیا ہے۔وہیں بالی ووڈ کی مقبول ہستیوں نے اسپتال میں جا کر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ بابا صدیق نے حال ہی میں اس سال کے شروع میں کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دینے کے بعد، اجیت پوار کی قیادت والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) میں شمولیت اختیار کی تھی۔
وہ باندرہ ویسٹ اسمبلی حلقہ سے تین بار ایم ایل اے رہے، لیکن 2014 کے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار آشیش شیلار سے ہار گئے۔ انہوں نے 1992 سے 1997 تک مسلسل دو بار میونسپل کارپوریٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
2000 کے اوائل میں کانگریس-این سی پی حکومت کے دوران، بابا صدیق نے وزیر مملکت برائے خوراک اور سول سپلائیز، لیبر، فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) اور صارفین کے تحفظ جیسے عہدوں پر فائز رہے۔