این سی پی سی آر کو عدالت عظمیٰ کی پھٹکار ،اپنے ایجنڈے میں نہ گسیٹنے کی سخت ہدایت

جھارکھنڈ میں شیلٹر ہومز کی ایس آئی ٹی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی عدالت عظمیٰ نے خارج کی

نئی دہلی،24 ستمبر :۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر)  جس طرح اپنےبنیادی فرائض کو بالائے طاق رکھ کر فرقہ وارنہ مسائل میں بے جا مداخلت  کر رہا ہےاس پر آج سپریم کورٹ نے زبر دست پھٹکار لگائی ہے۔ سپریم کورٹ نے منگل کو این سی پی سی آر کی  ایک عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے ایجنڈے میں مت گھسیٹیں۔

عدالت عظمیٰ نے یہ  تبصرہ جھارکھنڈ میں شیلٹر ہومز کی طرف سے مبینہ طور پر بیچے گئے بچوں کے معاملات کی ایس آئی ٹی سے جانچ کی مانگ کرنے والی ایک درخواست پر کیا۔ یہ شیلٹر ہوم مدر ٹریسا کے قائم کردہ مشنریز آف چیریٹی کے تحت چل رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق این سی پی سی آر پر تنقید کرتے ہوئے جسٹس بی وی ناگرتنا اور این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے کہا کہ عرضی میں مانگی گئی راحت مبہم ہے اور اس پر غور نہیں کیا جا سکتا۔

بنچ نے این سی پی سی آر کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل سے پوچھا، "آپ کی درخواست میں کس قسم کی راحت مانگی گئی ہے؟ ہم ایسی ہدایات کیسے پاس کر سکتے ہیں؟ درخواست مکمل طور پر غلط ہے۔” اس سے قبل وکیل نے کہا کہ درخواست میں عدالت عظمیٰ کی نگرانی میں جھارکھنڈ میں ایسی تمام تنظیموں کی وقتی جانچ کے لیے ہدایات دی  جائیں۔

واضح رہے کہ درخواست میں جھارکھنڈ میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ ریاستی حکام نے نابالغوں کی حفاظت کے لیے سخت رویہ اپنایا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار (این سی پی سی آر) کی تحقیقات کے دوران متاثرین نے چونکا دینے والے انکشافات کیے، جن میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ شیلٹر ہوم میں بچوں کو فروخت کیا جا رہا تھا۔ ان حقائق کو ریاستی حکومت (جھارکھنڈ) کے نوٹس میں سختی سے لایا گیا، لیکن تحقیقات کو ناکام بنانے اور پٹری سے اترنے کی مسلسل کوششیں کی گئیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل این سی پی سی آر  کے چیئر مین پریانک قانون گو مسلسل اتر پردیش اور بہار میں واقع مدارس  کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کرتے رہے ہیں ۔اور مدارس میں پڑھائے جانے والے نصاب پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں اور سوال اٹھاتے رہے ہیں ۔مدارس کو بند کرنے اور بچوں کو مدارس سے نکال کر اسکولوں میں داخلہ کرنے کی پر زور وکالت کرتے رہے ہیں ۔