این آر سی تھوپنے کی سازش میں مرکز کے ساتھ  الیکشن کمیشن بھی شامل

بہار کے بعد مغربی بنگال میں بھی ایس آئی آر کے نفاذ کی خبروں کے درمیان وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا مرکزی حکومت کے ساتھ الیکشن کمیشن پر شدید حملہ

کولکاتہ، 28 جولائی (ہ س)۔

بہار میں ووٹر لسٹ کی نظر ثانی تنازعہ  کے درمیان ایس آئی آر کو مغربی بنگال میں بھی نفاذ کئے جانے کے امکانا ت کے پیش نظر  وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت کے رویہ کے خلا ف مورچہ کھول دیا ہے ۔گزشتہ کئی دنوں سےاحتجاج کا سلسلہ جاری ہے دریں اثنا انہوں نے مرکزی حکومت کے ساتھ الیکشن کمیشن پر بھی آج بڑاحملہ کیا ہے ۔مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پر بڑا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بنگال میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کو لاگو کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو اس مبینہ سازش میں ”شراکت دار“ قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر اسپیشل ریویژن پروسیس (ایس آئی آر) کے بہانے این آر سی کو نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو بنگال میں اس کے خلاف زبردست احتجاج کیا جائے گا۔

پیر کو بیر بھوم ضلع میں منعقدہ ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ "ہم کسی بھی حال میں بنگال میں این آر سی کے نفاذ یا حراستی کیمپوں کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر ایسی کوئی کوشش کی گئی تو ریاست میں اس کے خلاف ایک بڑی تحریک چلائی جائے گی۔” میٹنگ کے ذریعے، ترنمول کانگریس نے بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں بنگالی بولنے والوں کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف اپنی ہفتہ وار احتجاجی مہم شروع کی۔ وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں بنگالیوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے جن کی زبان یا لہجہ بنگلہ دیش سے ملتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”تقسیم کے وقت مشرقی پاکستان سے ہندوستان آنے والے شہری بن چکے ہیں، وہ اب بھی وہی لہجہ بولتے ہیں جو اس دور میں عام تھا، صرف اس وجہ سے کسی کو ہراساں کرنا سراسر غلط ہے“۔ ممتا بنرجی نے تارکین وطن کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ ان ریاستوں سے واپس آجائیں جہاں ان کی زبان یا شناخت کی بنیاد پر ان کی تذلیل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ریاستی حکومت بنگال واپس آنے والے مزدوروں کی روزی روٹی کی ضمانت دے گی۔

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ہریانہ، آسام، راجستھان، مہاراشٹرا اور اوڈیشہ جیسی بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کا نام لیا اور کہا کہ وہاں بنگالی بولنے والوں کو سب سے زیادہ ظلم کا سامنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کسی زبان کے خلاف نہیں ہیں لیکن بنگالی زبان اور ثقافت پر کسی قسم کا حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں ہندوستان کو متحد دیکھنا چاہتی ہوں، میں کسی بھی قسم کی تقسیم کی سیاست کے خلاف ہوں۔