ایم پی :کالجوں  میں آر ایس ایس سے وابستہ رہنماؤں کی  کتابوں کو نصاب میں شامل کرنا لازمی قرار

 مدھیہ پردیش حکومت کا فرمان ،محکمہ اعلیٰ تعلیم کے سینئر افسر ڈاکٹر دھریندر شکلا نے کالج انتظامیہ کو 88 کتابوں کا سیٹ خریدنے کی ہدایت جاری کی

بھوپال،نئی دہلی ،14 اگست :۔

مرکزی حکومت کی جانب سے این سی ای آر ٹی کے نصابی کتابوں میں تبدیلی کا عمل جاری ہے اور متعدد کتابوں میں دائیں بازو کی نظریات پر مشتمل مواد شامل کر دیا گیا  وہیں اب ریاستی سطح پر بھی براہ راست آر ایس ایس سے وابستہ مصنفین کی کتابوں میں نصاب میں شامل کرنا لازمی قرار دیا جا رہا ہے۔مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نے یہ ایک اقدام کے تحت   ریاست بھر کے کالجوں کے لیے اپنے نصاب میں آر ایس ایس کے رہنماؤں کی تصنیف کردہ کتابوں کو شامل کرنا لازمی قرار دے دیا ہے۔

اس سلسلے میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کی طرف سے ایک ہدایت جاری کی گئی ہے جس میں کالج انتظامیہ کو ہدایت دی  گئی ہے کہ وہ آر ایس ایس سے وابستہ افراد کی تصنیف کردہ 88 کتابوں کا ایک سیٹ خریدیں۔ یہ ہدایت قومی تعلیمی پالیسی 2020 سے مطابقت رکھتی ہے، جس میں اعلیٰ تعلیمی نظام میں ہندوستانی  تعلیمی نظام کی روایات کو شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

محکمہ اعلیٰ تعلیم کے سینئر افسر ڈاکٹر دھریندر شکلا نے ایک لیٹر جاری کر کے تمام تعلیمی اداروں کو ہدایت دی ہے  انہوں نے تمام سرکاری اور پرائیویٹ کالجوں کے پرنسپلوں کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں اداروں کو 88 کتابوں کے سیٹ خریدنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اس فہرست میں سریش سونی، دینا ناتھ بترا، ڈاکٹر اتل کوٹھاری، دیویندر راؤ دیش مکھ اور سندیپ واسلیکر جیسے سرکردہ آر ایس ایس رہنماؤں  کی لکھی ہوئی تخلیقات شامل ہیں، جو آر ایس ایس کی تعلیمی شاخ ودیا بھارتی سے وابستہ رہے ہیں۔

اس کے ساتھ، حکومت نے کالج انتظامیہ کو ہر کالج کے اندر ’بھارتیہ گیان پرمپرا پرکوشٹھ ‘ (انڈین نالج ٹریڈیشن سیل) کی تشکیل کی ہدایت بھی دی ہے  ۔

جن مصنفین کی کتابیں نصاب میں شامل کی جائیں گی، ان میں آر ایس ایس کے سینئر کارکن سریش سونی، اتل کوٹھاری، دینا ناتھ بترا، دیویندر راؤ دیشمکھ، اندومتی کٹدارے، کیلاش وشوکرما، گنیش دت شرما، ستچندر متل، سندیپ واسلیکر، بی جی انکلکر، ہری شنکر شرما، بجرنگل گپتا، راکیش بھاٹیہ اور واسودیو شرن اگروال وغیرہ شامل ہیں ۔

مدھیہ پردیش حکومت کے اس فیصلے پر اپوزیشن سے سخت اعتراض کیا ہے۔  کانگریس نے اس پر تنقید کرتے ہوئے اسے بی جے پی کی “تقسیم کےنظریہ کو فروغ دینے” کی کوشش قرار دیا ہے۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کے لیڈروں نے دلیل دی کہ مصنفین، جن کی کتابیں شامل کی جائیں گی، ان کی جڑیں تعلیمی قابلیت کے بجائے ایک خاص نظریے سے وابستہ ہیں۔مدھیہ پردیش کانگریس کے میڈیا ہیڈ کے کے شرما نے کہا کہجب کسی خاص کتاب کا موضوع کسی خاص نظریے کی بنیاد پر لکھا جائے تو پھر تعلیمی اداروں میں حب الوطنی اور قربانی کا جذبہ کیسے پیدا ہو سکتا ہے؟