ایم پی :پاکستان کے حق میں نعرےلگانے کے قصور وار پرمدھیہ پردیش ہائی کورٹ  کا انوکھا فیصلہ

 مہینے میں دو بار قومی پرچم کو سلامی دینے اور "بھارت ماتا کی جے" کا نعرہ لگانے کا حکم،مقامی تھانے میں حاضری کی ہدایت  

نئی دہلی ،17 اکتوبر :۔

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے آج ایک انوکھا فیصلہ سنایا ہے۔پاکستان زندہ باد،ہندوستان مردہ باد کا نعرہ لگانے کے الزام میں  فیضل نامی ایک نوجوان کو ضمانت دے دی ۔ ضمانت ایک انوکھی شرط کے تحت دی گئی ہے کہ اسے مہینے میں دو بار ’’بھارت ماتا کی جئے‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے 21 بار قومی پرچم کو سلامی دینی ہوگی۔ یہ شرط جسٹس دنیش کمار پالیوال نے لگائی، جنہوں نے  کہا  کہ اس سے اس میں ذمہ داری اور قومی فخر کا جذبہ پیدا ہو سکتا ہے۔

فیضان، جس پر آئی پی سی کی دفعہ 153A (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، کو حکم دیا گیا  ہے کہ وہ ہر مہینے کے پہلے اور چوتھے منگل کو صبح 10 بجے سے 12 بجے کے درمیان مسرود پولیس اسٹیشن، بھوپال میں اپنی  حاضری لگائے۔ عدالت کی ہدایات کے مطابق  قومی پرچم کو سلامی دے اور بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگائے ۔عدالت نے بھوپال کے پولیس کمشنر کو بھی اس شرط کی تعمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔

فیضان کی ضمانت کئی شرائط کے ساتھ مشروط ہے،  50,000 کا بانڈ پیش کرنا ہے اور یہ مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک موثر رہے گی۔ عدالت نے خبردار کیا کہ ضمانت کی شرائط کی کسی بھی خلاف ورزی سے حکم امتناعی غیر موثر ہو جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق …وہ صبح 10 بجے کے درمیان پولیس اسٹیشن مسرود، بھوپال  میں مسلسل اپنی موجودگی درج کرائے گا۔ مہینے کے ہر یکم اور چوتھے منگل کو دن کے 12 بجے تک مقدمے کی سماعت کےاختتام تک 21بار "بھارت ماتا کی جئے” کا نعرہ لگاتے ہوئے تھانے کی عمارت پر لہرائے گئے قومی پرچم کو سلامی  دے گا۔

سماعت کے دوران فیضان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں فیضان کو ملک مخالف نعرہ لگاتے ہوئے دکھایا گیا، اسے جھوٹا پھنسایا گیا۔ تاہم، ریاست کے وکیل نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فیضان کے خلاف فوجداری مقدمات کی تاریخ ہے اور ویڈیو میں بھارت مخالف نعرے نظر آئے ہیں۔ اس کے باوجود عدالت نے یہ سخت شرائط عائد کرتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔