ایم پی: دیواس میں 35 خاندانوں کے تقریباً 190 لوگوں کا مذہب تبدیل کراکر ہندو بنادیا گیا
نئی دہلی ،02اگست :۔
اسکول میں نماز پڑھ لینے پر تبدیلی مذہب کا الزام لگا کر فوری کارروائی کی جاتی ہے لیکن جب مسلمانوں کو کھلے طور پر ہندو مذہب میں شامل کئے جانے کی بات آتی ہے توکوئی ہنگامہ نہیں ہوتا بلکہ اسے گھر واپسی کا نام دے کر تعریف کی جاتی ہے ۔مدھیہ پردیش میں ایسا ہے ایک معاملہ سامنے آیا ہے جہاں غریب اور خانہ بدوش مداری سماج سے تعلق رکھنے والے 35 خاندانوں کے تقریباً 190 افراد کو دریائے نرمدا کے کنارے واقع نیماواڑ میں مذہب تبدیل کرا کر ہندو مذہب میں شامل کر ا لیا گیا۔یہ تقریب پیر کی صبح ہوئی اور اس کی صدارت نیماور کے سنت رامسو داس شاستری اور سلانہ، رتلام سے آنندگیری مہاراج نے کی۔
مسلم میرر کی رپورٹ کے مطابق یہ عمل اس وقت شروع ہوا جب یہ افراد، جو اصل میں رتلام ضلع کے امبا گاؤں سے تعلق رکھتے تھے، تقریباً چار سال قبل سنت آنندگیری مہاراج سے رابطے میں آئے۔
یکم اگست کو، تقریباً 55 مرد، 50 خواتین، اور باقی بچے تھے، سبھی کو ہندو مذہب میں رسمی طور پر قبول کرنے کے لیے مختلف مقدس رسومات جیسےسر منڈوانا، نرمدا اسنان، ہیون اور یجنوپاوت ادا کیا۔ یہ رسومات مدھیہ پردیش کے دیواس ضلع کے انتہائی سرے پر واقع نیمواڑ کے سنت سماج میں ادا کی گئیں۔
رام سنگھ، جو پہلے محمد شاہ کے نام سے جانا جاتا تھا، نے ہندو مذہب میں واپسی پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمارے آباؤ اجداد مخصوص حالات میں قید رہے ہوں گے، لیکن ہماری قدیم روایات کا جوہر اب بھی ہماری رگوں میں بہتا ہے۔ آج، جب ہم اپنے سودھرم کی طرف لوٹ رہے ہیں، ہم بے پناہ خوشی کا تجربہ کر رہے ہیں۔
سنت آنندگیری مہاراج نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان خاندانوں کا سلسلہ امبا گاؤں سے ملتا ہے اور ان کے آباؤ اجداد کبھی اسی گاؤں کے رہنے والے تھے۔انہوں نے کہا کہ”ایک ہی گاؤں میں نسلوں تک رہنے کے بعد، ان کے آباؤ اجداد نے چار نسلیں پہلے ایک مختلف مذہب اختیار کیا تھا۔ جب وہ چار سال پہلے ہم سے جڑے تو انہوں نے آبائی عقیدے میں واپس آنے کی خواہش کا اظہار کیا۔انہوں نے مزید کہا، "اس کے بعد سے یہ عمل جاری تھا، اور پیر کو، انہوں نے خوشی سے اپنے اصل مذہب کو دوبارہ اختیار کر لیا ہے ۔