ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں داخل کی عرضی،فی الحال نہیں ملی کوئی راحت

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،07 مئی :۔
سوشل میڈیا پر حکومت کے خلاف اپنی بے باک تنقید کے لیے مشہور لوک سنگر نیہا سنگھ راٹھور کی مشکلیں اور بڑھ گئی ہیں ۔ نیہا سنگھ راٹھور نے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے ۔داخل عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ نے فی الحال کوئی فوری راحت دینے سے انکار کر دیا ہے ۔عدالت نے ریاستی حکومت کی اس درخواست کو منظور کر لیا ہے جس میں عدالت سے مزید مہلت مانگی گئی تھی ۔ریاستی حکومت نے نیہا راٹھور کے خلاف شواہد پیش کرنے کے لیےمزید وقت کی دخواست کی ہے جسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے معاملے کو ۱۲؍ مئی تک ملتوی کر دیا ہے ۔
لوک سنگر نیہا سنگھ راٹھور نے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ سے رجوع کیا ہے تاکہ پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ کے سلسلے میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کیا جا سکے۔
نیہا سنگھ راٹھور پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی آن لائن پوسٹوں کے ذریعے مذہبی جذبات بھڑکا کر ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کا کام کیا ہے۔ نیہا سنگھ کے خلاف ایف آئی آر لکھنؤ کے حضرت گنج تھانے ابھی پرتاپ سنگھ کی جانب سے اپریل کے آخری ہفتے میں درج کرائی گئی تھی۔درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نیہا سنگھ پر ایک مخصوص مذہبی فرقے کو نشانہ بنانے اور مختلف گروہوں کے درمیان فساد بھڑکانے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔نیہا سنگھ راٹھور نے اپنے خلاف لگے تمام الزامات سے انکار کیا ہے ۔انہوں نے ہائی کورٹ میں داخل عرضی میں ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی عدالت سے درخواست کی ہے ۔الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جسٹس ویویک چودھری اور جسٹس بی آر سنگھ نے معاملے کی سماعت کی ۔ ریاستی حکومت کی طرف سے شواہد پیش کرنے کے لیے مزید وقت کی طلب کئے جانے پر معاملے کی سماعت آئندہ 12 مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ریاست کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل وی کے شاہی اور سرکاری وکیل وی کے سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ نیہا سنگھ راٹھور کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے مناسب شواہد موجود ہیں۔ان شواہد کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے مزید وقت دیا جانا چاہئے۔ عدالت نے حکومت کی درخواست کو قبول کر لیا ہے۔ نیہا سنگھ راٹھور کی جانب سے داخل عرضی میں کہا گہا ہے کہ انہیں بھارتیہ نیایا سنہیتا کے تحت متعدد دفعات میں غلط طریقے سے پھنسایا کیا گیا ہے، جن میں فرقہ وارانہ نفرت کو فروغ دینا، عوامی نظم و نسق کو خراب کرنا، اور بھارت کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنا شامل ہے۔ ان پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔عرضی میں نیہا سنگھ راٹھو ر کا کہنا ہے کہ ان کے بیانات اظہارِ رائے کی آزادی کے بنیادی حق کے تحت دیے گئے تھے اور ایف آئی آر ان کے خلاف قانونی دفعات کا غلط استعمال ہے تاکہ اختلافِ رائے کو دبایا جا سکے۔ ایسے میں ان کے خلاف درج ایف آئی کو منسوخ کیا جائے۔
واضح رہے کہ پہلگام حملے کے بعد نہیہا سنگھ نے اپنے کئی وائرل ویڈیو میں حکومت پر سوال اٹھائے تھے ۔انہوں نے پہلگام میں آئے سیاحیوں کی سکیورٹی کی ناکامی پر بھی حکومت کو اپنی مخصوص تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔ نہیا سنگھ پر ایف آئی درج ہونے کے بعد انہوں نے اپنے ’’ ایکس ‘‘ اکاؤنٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا تھا ۔انہوں نے کہا تھا میرے اوپر ایف آئی آر کرکے سرکار اصل مسائل کی طرف سے لوگوں کو دھیان بھٹکانا چاہتی ہے ۔