ایسا لگتا ہے کہ حکام عدالتی احکامات کی نافرمانی میں فخر محسوس کرتے ہیں

 اتر پردیش پولیس اور انتظامیہ کے ذریعہ حکم امتناعی کے باوجود انہدامی کارروائی کرنے پر  الہ آباد ہائی کورٹ کاانتہائی سخت تبصرہ

نئی دہلی ،پریاگ راج، 27 جون :

اتر پردیش میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اپنی حکومت میں لاءاینڈ آرڈر کے بہتر ہونے اور قانون و انتظام پر مکمل طور پر عمل کرنے کے دعوے کرتے ہیں مگر ان کی پولیس ایسے کارنامے انجام دیتی ہے جس کی وجہ سے اکثر کورٹ سے پھٹکار پڑتی ہے ۔خاص طور پر بلڈوزر کارروائی کے سلسلے میں اتر پردیش انتظامیہ کافی سر گرمی دکھاتی ہے  اور اس سلسلے میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی بھی کرتی نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ عدالت سے سرزنش کی جاتی ہے ۔

ایک بار پھر یو پی پولیس کو الہ آباد ہائی کورٹ نے پھٹکار لگاتے ہوئے  سخت تبصرہ کیا ہے ۔ حال ہی میں باغپت ضلع کے کلکٹر، ایس ڈی ایم اور تحصیلدار کو ہائی کورٹ کے عبوری حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مبینہ طور پر ایک خاتون کے مکان کو منہدم کرنے پر سرزنش کی۔ عدالت نے کہا، ایسا لگتا ہے کہ ریاست کے اہلکار، خاص طور پر سول اور پولیس افسران، عدالتی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ” فخر” محسوس کرتے ہیں۔

جسٹس جے منیر کی بنچ نے کہا، "ایسا لگتا ہے کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر فخر محسوس کرنے کا کلچر ریاست کے انتظامی افسران، خاص طور پر پولیس اور سول انتظامیہ کے اہلکاروں میں پروان چڑھا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سے انہیں مجرم ہونے کے جرم کے بجائے کامیابی کا احساس ملتا ہے۔” عدالت نے باغپت کے تین عہدیداروں، ایس ڈی ایم صدر، تحصیلدار صدر، ریونیو انسپکٹر کو 7 جولائی تک اپنا ذاتی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

عدالت نے کہا کہ حلف نامہ میں یہ واضح کیا جائے کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منہدم کی گئی عمارت کو "دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم” کیوں نہیں دیا جانا چاہئے اور انہیں اس کی اصل قیمت پر بحال کیا جائے۔ کیس کے مطابق، درخواست گزار، مسز چھاما نے 15 مئی 2025 کو ہائی کورٹ سے عبوری حکم امتناعی حاصل کیا تھا، جس میں ان کے خلاف اتر پردیش ریونیو کوڈ کی دفعہ 67 کے تحت شروع کی گئی بے دخلی اور انہدام کی کارروائی کو روک دیا گیا تھا۔

عدالت نے واضح طور پر ہدایت کی تھی کہ درخواست گزار کی تعمیرات کو گرایا نہیں جائے گا اور 5 جولائی 2024 کو منظور کیے گئے مسماری کے حکم کی تعمیل میں کسی قسم کی وصولی پر بھی روک لگا دی گئی تھی۔ یہ الزام ہے کہ 16 مئی 2025 کو ریونیو اہلکاروں کی ایک ٹیم نے مبینہ طور پر ایس ڈی ایم اور تحصیلدار کی قیادت میں اور پولیس کی مدد سے ایک دن پہلے عدالتی حکم کی فزیکل کاپی دکھائے جانے کے باوجود ان کے گھر کو مسمار کر دیا۔

اس کے بعد درخواست گزار نے ہائی کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 215 کے تحت درخواست جمع کرائی، تاکہ مخالف افسران کو ‘سزا’ دی جا سکے۔ اونیش ترپاٹھی، سب ڈویژنل مجسٹریٹ، تحصیل صدر، ضلع باغپت، ابھیشیک کمار تحصیلدار صدر ضلع باغپت، دیپک شرما ریونیو انسپکٹر اور موہت تومر لیکھپال کو ہائی کورٹ کے حکم کی ‘جان بوجھ کر خلاف ورزی’ کرنے پر سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔