ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد دنیا بھر میں تشویش،دنیا کے بڑے ممالک کا شدید رد عمل
عرب ممالک سمیت عالمی برادری نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کھلی جارحیت قرار دیا

نئی دہلی ،14 جون :۔
اسرائیل کی جانب سے ایران پر کئے گئے حالیہ حملے نے پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔ در اصل اسرائیل کی کھلی جارحیت نے نہ صرف خطے کے امن و چین کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ پوری دنیا میں اس جارحیت کا اثر نظر آ رہا ہے ۔ غزہ میں تقریباً دو برسوں سے جاری انسانیت کا قتل پوری دنیا دیکھ رہی ہے ،ہر طرف اس ظالمانہ کارروائی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔اب اسرائیل نے غزہ کی تباہی کے بعد ایران میں نئی جنگ کا آغاز کر دیا ہے جو پوری دنیا کے لئے ایک نئی مصیبت ہے جو نا قابل برداشت ہے ۔ان حملوں نے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جہاں تہران میں جوہری تنصیبات اور اعلیٰ فوجی حکام کو نشانہ بنایا گیا، وہیں عالمی برادری نے اسرائیلی کارروائی کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے ممکنہ سنگین نتائج پر گہری تشویش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی میں اچانک اضافہ کسی فریق کے مفاد میں نہیں، فریقین خطےمیں امن وسلامتی کےفروغ کےلئےاقدامات کریں، چین اس کشیدہ صورتحال میں کمی کےلئے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
دریں اثنا سعودی عرب نے بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔سعودی وزارت خارجہ نے ایک شدید الفاظ پر مبنی بیان میں کہا ہے "سعودی عرب، برادر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صریح اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، جو اس کی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران نے دو سال قبل سفارتی تعلقات بحال کیے تھے، اور اب ایک بار پھر دونوں ممالک ہم آہنگی کے ساتھ اسرائیلی جارحیت کی مخالفت میں یک زبان ہیں۔
سلطنت عمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملہ "خطرناک غفلت پر مبنی شدت پسندی” ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو روکے اور خطے کے امن کے تحفظ کے لیے واضح مؤقف اختیار کرے۔
اس کے علاوہ ترکیہ اور دیگر ممالک نے بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے بلکہ عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے اقدامات کریں۔