ایران نے ایلون مسک اور ایرانی سفیر کے درمیان ملاقات کی تردید کی
ایرانی وزیر خارجہ نے ملاقات کی خبر کو'من گھڑت' قرار دیا
تہران ،17 نومبر :۔
امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں نئی حکومت میں اہم عہدے پر فائز ایکس ہینڈل کے سر براہ ایلون مسک اور ایرانی مستقل مندوب کےدرمیان ملاقات کی خبریں خوب چرچہ میں رہیں ۔مگر ان تمام خبروں کو ایران نے افہوا اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے تردید کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان خبروں کی تردید کر دی ہے ۔ساتھ ہی عراقچی نے اس کے برعکس خبر دار کر دیا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو لے کر اقوام متحدہ جوہری نگرانی تنظیم آئی اے ای اے اور مغربی ممالک کے ساتھ تنازع میں ‘ٹکراؤ یا تعاون’ کے لیے تیار ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق عباس عراقچی نے ایران کی وزارت خارجہ کے ذریعہ پہلے کی گئی تردید کو دہراتے ہوئے کہا "یہ امریکی میڈیا کی من گھڑت کہانی ہے اور اس کے پیچھے کے مقاصد کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے”۔ عراقچی نے آگے کہا "میرے خیال میں ایلن مسک اور ایران کے نمائندے کے درمیان میٹنگ کے بارے میں امریکی میڈیا کے ذریعہ من گھڑت باتیں کی جا رہی ہیں۔ اس طرح کی خبروں کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ ہم ابھی بھی نئی امریکی انتظامیہ کے ذریعہ اپنی پالیسیوں کو واضح کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس کی بنیاد پر ہم اپنی پالیسیوں کو بنائیں گے۔ ابھی نہ تو ایسی میٹنگوں کا وقت ہے اور نہ ہی یہ مناسب ہے۔
عراقچی نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی میٹنگ کے لیے قیادت کی طرف سے کوئی اجازت نہیں تھی۔ اسٹیٹ کے سبھی معاملوں میں آخری فیصلہ لینے کا اختیار آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہی ہوتا ہے۔واضح ہو کہ اس سے پہلے نیو یارک ٹائمز نے ایرانی افسروں کے حوالے سے بتایا تھا کہ ایلن مسک اور ایران کے سفیر عامر سعید ایراونی کے درمیان پیر کو نیویارک میں ایک خفیہ مقام پر میٹنگ ہوئی تھی۔ دعویٰ کیا گیا کہ یہ میٹنگ ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک چلی تھی۔