ایران مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھرا ہے
جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام اجتماع عام میں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کا خطاب

مشتاق عامر
نئی دہلی ،29 جون :۔
اسرائیل سےجنگ کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایران ایک نئی طاقت بن کر ابھرا ہے ۔امریکہ او ر اسرائیل کی کوشش تھی کی وہ جنگ کے دوران مشرق وسطیٰ کی شکل بدل دیں ۔لیکن وہ اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں ۔اگر اس جنگ میں ایران کی شکست ہو جاتی تو خطے سے اسرائیل مخالف قوتوں کا خاتمہ ہو جاتا ۔مشرق وسطیٰ میں امریکہ اور اسرائیل کا پلان ناکام ہو چکا ہے ۔ اب تک اسرائیل جو دوسروں کے ساتھ کرتا رہا ہے وہ اب اس کے ساتھ ہونے لگا ہے ۔اس خطے میں ایران نے طاقت کا توازن قائم کر دیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مشرق وسطیٰ امور کے ماہر اور دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چئیر مین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کیا ۔’ ایران اسرائیل جنگ کے مشرق وسطیٰ پر اثرات ‘ کے موضوع پر جماعت اسلامی ہند کے میڈیا ہال میں منعقد ہونے والے اجتماع عام کو ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے خطاب کیا ۔ اجتماع عام میں جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی ، نائب امیر پروفیسر انجئینر سلیم اور سکریٹری محمد احمد نے بطور خاص شرکت کی ۔اجتماع عام کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال پر گہرا تجزیہ پیش کیا ۔ انہوں نے غزہ میں جاری نسل کشی پر کہا کہ خود اسرائیلی اخبارات اس بات کو تسلیم کر رہے کہ غزہ میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو قتل کیا جا چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر مغربی میڈیا کے اعداد و شمار کا شامل کیا جائے تو یہ تعداد اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے ۔ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ 2006 سے غزہ کا محاصرہ جاری ہے ۔اس محاصرہ کو توڑنے کے لیے ہی حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا ۔غزہ کی پوری آبادی اس وقت اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے ۔ اسرائیل اور امریکہ اسلامی جہاد اور حماس کو ختم کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ اسرائیل کی جارحیت میں یہ طاقتیں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں ۔
اسرائیل نےکبھی بھی کسی کے ساتھ جنگ بندی نہیں کی لیکن ایران کے حملوں نے اس کو جنگ بندی کے لیے مجبور کر دیا ۔مشرق وسطیٰ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ایران نے اسرائیل کے تمام حصے کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا ہے ۔تاریخ نے پہلی بار اسرائیل میں ایسی تباہی دیکھی ہے ۔اس جنگ سے یہ ثابت ہو گیا کہ اسرائیل ’ ناقابل تسخیر ‘ نہیں ہے
غزہ میں جاری قتل عام کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ میں یہ پہلی بار دیکھا گیا ہے کہ لوگوں کو امداد اور راشن دینے کے لیے اکھٹا کیا جاتا ہے پھر ان کو گولیاں مار دی جاتی ہیں ۔غزہ میں امداد کے نام پر اسرائیل کی طرف سے جو آٹا دیا جا رہا ہے اس میں ایسی دوائیں ملی ہیں جن سے لوگ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہوکر مر جائیں ۔ اسرائیل کا منصوبہ ہے کہ غزہ کی تمام آبادی کو ختم کر دیا جائے ۔حالیہ ایران اسرائیل جنگ کا تجزیہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ امریکہ نے ایران کے ساتھ دھوکے بازی کی ہے ۔ ایک طرف امریکہ ایران سے مذاکرات کر رہا تھا تو دوسری طرف اسرائیل سے ایران پر حملہ کروا دیا ۔ایران نے اس حملے کا جس ثابت قدمی کے ساتھ مقابلہ کیا ، اس نے ایک مثال قائم کر دی ہے۔ایران پر حملے کے دوران امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی اور فرانس اسرائیل کی مدد کر رہے تھے ۔ ایران نے اس حملے کا مقابلہ پوری فوجی قوت کے ساتھ کیا۔ ایران کے جوابی حملے نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے ۔ایران اپنی بہترین عسکری صلاحیتوں سے تل ابیب کا ایک تہائی حصہ تباہ کر دیا ہے ۔
ظفر الاسلام نے کہا کہ اسرائیل نےکبھی بھی کسی کے ساتھ جنگ بندی نہیں کی لیکن ایران کے حملوں نے اس کو جنگ بندی کے لیے مجبور کر دیا ۔مشرق وسطیٰ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ایران نے اسرائیل کے تمام حصے کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا ہے ۔تاریخ نے پہلی بار اسرائیل میں ایسی تباہی دیکھی ہے ۔اس جنگ سے یہ ثابت ہو گیا کہ اسرائیل ’ ناقابل تسخیر ‘ نہیں ہے ۔جنگ میں اسرائیل کی پٹائی نے مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدل دیا ہے ۔ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ جنگ کے دوران ہی پانچ لاکھ اسرائیلی ملک چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں ۔ہوائی اور زمینی راستہ ہموار ہونے کے بعد فرار ہونے والوں کی تعداد اور بڑھے گی ۔انہوں نے کہا اس جنگ میں اسرائیل کو بہت بڑی قیمت چکانی پڑی ہے ۔اسرائیل میں سرمایہ کاری بند ہو گئی ہے اور آنے والے دنوں میں کو اس تباہی سے نکلنا بہت مشکل ہوگا ۔
خطے میں ایران کے کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ظفر الاسلام نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ اور اسرائیل کا پلان ناکام ہو چکا ہے۔ا سرائیل پہلے جو دوسروں کے ساتھ کرتا تھا ، وہی اب اس کے ساتھ ہو گیا ہے ۔ایران ایک بڑی فوجی قوت کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے ۔ایران کے رہبر اعلیٰ سید علی خامنہ ای مسلم دنیا میں ایک مقبول ترین شخصیت بن کر ابھرے ہیں ۔ اسرائیل کی غنڈہ گردی مشرق وسطیٰ میں اب قائم نہیں رہے گی۔حماس اور اسلامی جہاد کو ختم کرنے کا اسرائیل کا دعویٰ بھی غلط ثابت ہو چکا ہے ۔غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ ناکام ہو چکا ہے۔ سفارتی سطح پر اسرائیل پوری دنیا میں نا مقبول ہو گیا ہے ۔ ایران اسرائیل جنگ کے دوران عرب ملکوں کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے میں عرب ملکوں کا کردار نہایت گندہ رہا ہے ۔اس جنگ کے بعد عرب ملکوں نے اپنی اہمیت کھودی ہے ۔ پروگرام کے آخر میں سوال و جواب کا سلسلہ چلا ۔ اجتماع عام میں طلبہ ، دانشوروں اور معزین شہر نے بڑی تےتعداد میں شرکت کی ۔ پرگروام کی نظامت ظہیر احمد نے کی۔