ایران اسرائیل جنگ :اسرائیل میں متعدد مقامات پر ایرانی میزائلوں  سے تباہی کے  نشانات

 30 ہزار سے زائد مکان تباہ و برباد،سب سے زیادہ تباہی اسرائیل کی راجدھانی تل ابیب میں،ٹیکسس محکمہ کو اب تک تقریباً 38700 معاوضہ کا دعویٰ کرنے والی درخواستیں موصول

 

تہران ،25 جون :۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان چلنے والی بارہ روزہ جنگ بالآخر اختتا کو پہنچ گئی ہے ۔دونوں جانب سے جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ جنگ بھلے ہی ختم ہوگئی، لیکن یہ اپنے پیچھے تباہی کے بہت سارے نشانات چھوڑ  گئی۔ ایران اور اسرائیل دونوں ہی اپنی اپنی فتح کا دعویٰ کر رہے ہیں، لیکن دونوں ہی ممالک کو اس جنگ میں شدید نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل میں تباہی کے ایسے واقعات اور رپورٹ اب سامنے آ رہے ہیں جو حیران کن ہیں ۔  ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محض 12 دن کی جنگ میں اسرائیل میں تقریباً 39 ہزار افراد نے معاوضہ کے لیے درخواست دی ہے، جس میں بیشتر مکانات کے ٹوٹنے پھوٹنے کی شکایتیں ہیں۔

میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹیکس اتھارٹی کے معاوضہ محکمہ کو اب تک مجموعی طور پر تقریباً 38700 معاوضہ کا دعویٰ کرنے والی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے 30809 دعوے مکانات کے نقصان کو لے کر ہیں۔ یعنی تقریباً 30 ہزار لوگوں نے بتایا کہ ان کے گھر یا اپارٹمنٹس پر میزائلوں کا اثر ہوا ہے۔ بقیہ تقریباً 3700 دعوے گاڑیوں کے نقصانات اور تقریباً 4000 دعوے  مشینری و دیگر سامانوں کے نقصانات سے متعلق ہیں۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہزاروں دیگر عمارتوں کو بھی نقصان ہوا ہے، لیکن اب تک ان کے لیے کوئی دعویٰ داخل نہیں کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ فی الحال رپورٹ میں افشا ں کئے گئے اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ غزہ پر بم برسانے والے اور تباہی پھیلانے والے ملک کو اسرائیلی میزائلوں نے سبق سکھایا ہے ۔ اس بڑے پیمانے پر ہوئی تباہی سے انہیں احساس دلایا ہے کہ گھر ٹوٹنا اور اپنوں کو کھونا کتنا دردناک ہوتا ہے ۔تباہی کی رپورٹ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 30 ہزار سے زائد مکانات تباہی و بربادی کی زد میں آ ئے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ معاوضہ کے دعوے اسرائیلی راجدھانی تل ابیب سے آئے ہیں۔ تل ابیب میں تقریباً 25 ہزار افراد نے معاوضہ کے لیے درخواستیں داخل کی ہیں۔ تل ابیب کے بعد سب سے زیادہ تباہی اسرائیل کے جنوبی شہر اشکلون میں مچی ہے، جہاں سے تقریباً 10 ہزار 800 معاوضوں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ معاوضہ کتنا ہوگا؟ اس سلسلے میں فی الحال کوئی اندازہ نہیں، کیونکہ اسرائیلی حکومت نے اس نقصان کی مجموعی لاگت کو لے کر کوئی آفیشیل بیان نہیں دیا ہے۔ لیکن جس طرح سے دعووں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اس سے صاف ہے کہ جنگ کا معاشی بوجھ بھی اسرائیل پر بھاری پڑنے والا ہے۔