ایئر انڈیا حادثہ: کیبن کریو عرفان شیخ کے ہوا بازی کے خواب ادھورے رہ گئے

ممبئی، نئی دہلی ، 13 جون :۔
احمد آباد میں گر کر تباہ ہونے والی لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز کے حادثہ میں صرف لوگوں کی جانیں ہی نہیں گئیں بلکہ اس حادثہ میں متعدد ایسے افراد ہیں جن کے خواب اس حادثے میں تباہ ہو گئے ،آسمان چھونے کی ان کی خواہشیں اس اندوہناک حادثے میں چکنا چور ہو گئیں انہیں میں سے مہاراشٹر کے پونے کے رہنے والے کیبن کریو ممبر عرفان سمیر شیخ کا نام شامل ہیں ۔جو اس اندوہناک حادثے کے شکار ہو گئے اور آسمان چھونے کی ان کی خواہشیں ادھوری رہ گئیں ۔عرفان سمیر شیخ نے دو سال قبل ہوا بازی کی صنعت میں شمولیت اختیار کی تھی، مگر ان کے بڑے خواب اس المناک حادثے میں چکنا چور ہو گئے ۔
22 سالہ عرفان کا خاندان پونے کے پمپری چنچواڑ علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔ بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ (AI171) جس میں 230 مسافر اور 12 عملے کے ارکان سوار تھے، جمعرات کی سہ پہر سردار ولبھ بھائی پٹیل بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ٹیک آف کے فوراً بعد ایک میڈیکل کالج کے کمپلیکس میں جا گرا، جس کے نتیجے میں 265 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
عرفان کے چچا فیروز شیخ نے بتایا کہ عرفان ہمیشہ اپنے والدین کو اپنی پروازوں کے شیڈول سے آگاہ کرتا تھا۔ حادثے کی خبر پھیلتے ہی عرفان کی والدہ کو شدید صدمہ پہنچا کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ عرفان اس پرواز میں سوار ہے۔ حادثے کے بعد خاندان کے افراد فوری طور پر احمد آباد پہنچے۔
فیروز شیخ نے بتایا کہ حکام نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے عرفان کے بھائی کے خون کے نمونے لیے ہیں، اور خاندان تصدیق اور لاش کی واپسی کا انتظار کر رہا ہے۔ عرفان نے دو سال قبل ایک انسٹی ٹیوٹ سے تربیت حاصل کی اور کیبن کریو ممبر کے طور پر کام شروع کیاتھا۔
انہوں نے ابتدائی طور پر وستارا کے ساتھ خدمات انجام دیں اور ایئر انڈیا-وستارا کے انضمام کے بعد بین الاقوامی پروازوں پر کام کیا۔ عرفان کے چچا نے کہا کہ عرفان کے بڑے خواب تھے اور وہ اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کرنا چاہتا تھا، لیکن اب یہ خواب ادھورے رہ گئے ہیں۔عرفان کے والد سلیم شیخ ایک دکان چلاتے ہیں، والدہ گھریلو ملازمہ ہیں اور بڑا بھائی ایک سافٹ ویئر فرم میں کام کرتا ہے۔حالیہ دنوں میں عرفان بقرعید کے لیے اپنے گھر بھی گیا تھا۔