اگر مسلمانوں کو ہولی کے رنگوں پر اعتراض ہے تو  وہ  گھر  سے نہ نکلیں

  اگلے ہفتے جمعہ کو ہولی سے پہلے یوپی  سنبھل کے سرکل آفیسر  انوج چودھری کا متنازعہ بیان

نئی دہلی ،07 مارچ :۔

اتر پردیش پولیس کا مسلمانوں کے خلاف کتنا متعصبانہ رویہ ہے یہ سب جانتے ہیں  ۔حالیہ دنوں میں ہولی کے پیش نظر سنبھل کے سرکل آفیسر انوج چودھری نےمسلمانوں کے خلاف ایسا ہی ایک قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے۔ جس پر ان کی تنقید کی جا رہی ہے۔ در اصل انوج چودھری نے  مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ جن مسلمانوں کو ہولی کے دوران رنگوں سے   اعتراض  ہے وہ گھر کے اندر ہی رہیں باہر نہ نکلیں۔

یہ تنازعہ ہولی سے پہلے ہونے والی امن کمیٹی کی میٹنگ کے بعد شروع ہوا۔خیال رہے ہولی اس سال  جمعہ  کے دن  ہے۔  کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے چودھری نے کہا کہ ایک سال میں 52 جمعہ ہوتے ہیں لیکن  ہولی صرف  ایک ہوتی ہے۔ ہندو سارا سال ہولی کا انتظار کرتے ہیں، جیسے مسلمان عید کا انتظار کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مسلمانوں  کا ایمان  ہے کہ ہولی کے رنگ ان کے ایمان کو متاثر کر سکتے ہیں تو انہیں اندر ہی رہنا چاہیے۔ "اور اگر وہ باہر نکلتے ہیں، تو انہیں اتنا وسیع ذہن ہونا چاہیے کہ اگر ان پر رنگ پڑیں تو اسے قبول کر لیں۔ ہو سکتا ہے کہ جشن منانے والے لوگ ہمیشہ ہوش میں نہ ہوں، خاص طور پر بھنگ پینے کے بعد۔

چودھری کے مطابق، ان کے تبصروں کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا، تاہم، بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ مسلمانوں کے لیے، خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں جمعہ کی نماز کی اہمیت کو کم کر رہے ہیں اور اپنی ڈیوٹی کرنے کے بجائے خود مسلمانوں کو گھر سے نہ نکلنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

دریں اثنا سماج وادی پارٹی کے ترجمان شرویندر بکرم سنگھ نے ان کے ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے افسر پر حکمراں بی جے پی  کی زبان بولنے کا الزام لگایا۔ سنگھ نے الزام لگایا، ’’وہ صرف وہی بات کر رہے ہیں جو  وزیر اعلیٰ   کہتے ہیں۔  انہوں نے متعصب افسر کے خلاف   "واضح تعصب” کے لئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔کانگریس لیڈر منیش ہندوی نے بھی چودھری کے ریمارکس پر تنقید کی۔ "ایک افسر کو سیکولر ہونا چاہیے۔

ہندوی نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والوں کو سب کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ’’اگر کسی خاص عقیدے کے لوگ ہولی کھیلنے سے تکلیف کا اظہار کرتے ہیں تو افسر کا کام یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی غیر محفوظ محسوس نہ کرے۔

ان  تبصروں کو سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہوئے ہندوی نے اشارہ کیا، ”اگر کوئی افسر آج اس طرح کے بیانات دینا شروع کردے تو کل وہ کہہ سکتا ہےکہ وہ صرف ہندوؤں کی حفاظت کرے گا ، مسلمانوں کی نہیں۔ یہ خطرناک ہے۔