اگر اس ملک کی ثقافت کو سب سے بڑا خطرہ ہے تو وہ آر ایس ایس سے ہے

امریکہ کے دورے پر پہنچے راہل گاندھی کے بیان پر حکمراں جماعت چراغ پا،کانگریس نے بیان کی حمایت کی

نئی دہلی ک،11 ستمبر :َ

کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمنٹ  راہل گاندھی نےامریکہ کے دورہ پر ہیں  ۔امریکہ میں انہوں نے متعدد پروگراموں میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔اس دوران ان سے ملک کے مختلف مسائل پر سوال بھی پوچھے گئے اور انہوں نے جواب بھی دیا ۔گرچہ اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں اور ریزر ویشن سے متعلق سوالات کا واضح جواب نہیں دیا ۔ انہوں نے خاص طور پر ملک کی دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں کے نظریات پر سوال اٹھائے۔ آر ایس ایس پر کھل کر حملہ کیا جس پر ملک میں مرکزی سیاست میں ہنگامہ برپا ہے نہوں نے آر ایس ایس اور بی جے پی پر  کھل کر بات کی۔  جس کی بی جے پی نے زبر دست تنقید کی ہے وہیں کانگریس نے راہل گاندھی کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے ویڈیو جاری کر بی جے پی پر حملہ کیا ہے۔

کانگریس کے ترجمان نے راہل گاندھی کے بیان پر کہا، “ہم ملک کو سمجھتے ہیں، آر ایس ایس کو نہیں، اور نہ ہی ہم آر ایس ایس کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ آر ایس ایس کو کیا سمجھنا ہے، کیا یہ سمجھنے کے قابل ہے؟ براہ مہربانی مجھے بتائیں؟ جس تنظیم میں خود کو رجسٹر کروانے کی ہمت نہ ہو، جس تنظیم میں ہمت نہ ہو وہ اپنی ممبرشپ رجسٹریشن کو عام کر سکے، جس تنظیم میں ہمت نہیں کہ اپنا اکاونٹ پبلک کر سکے، وہ ہمیں سکھائیں گے کہ ملک کیا ہوتا ہے؟ ملک کی ثقافت کیا ہے؟”

انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک کی ثقافت کو سب سے بڑا خطرہ کسی سے ہے تو وہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے ہے۔ جب سنگھ کے سربراہ یہ تقریر کرتے ہیں کہ خواتین کی جگہ باورچی خانے اور گھر میں ہے، تو اس کا کیا مطلب ہے؟ ہماری یہ صحافی بہنیں جو دندناتی پھرتی ہیں، اپنے گھروں کو جائیں، کام نہیں کرنا چاہیے، نوکری نہیں کرنی چاہیے۔  ‘

اپنے تین روزہ امریکی دورے کے دوران ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ”بی جے پی اور آر ایس ایس نے ہمارے اداروں کو جو نقصان پہنچایا ہے اس کا ازالہ کرنا بہت گہرا مسئلہ ہے اور اسے اتنی آسانی سے حل نہیں کیا جا سکتا ۔یہ ایک بہت بڑا ڈھانچہ ہے جسے اپوزیشن پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، تفتیشی ایجنسیاں، قانونی نظام جو جاری ہے جسے روکنا ہو گا۔ اصل چیلنج اداروں کو دوبارہ غیر جانبدار بنانا ہے۔

راہل گاندھی تین روزہ امریکی دورے پر ہیں۔ دریں اثنا، راہول گاندھی، جو اتوار کو ڈلاس پہنچے، نے یونیورسٹی آف ٹیکساس میں طلباء اور اساتذہ سے بات کی۔ انہوں نے ڈیلاس میں مقیم ہندوستانی تارکین وطن سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے واشنگٹن ڈی سی کا بھی دورہ کیا۔

راہل گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس کا ماننا ہے کہ کچھ ریاستیں اور کمیونٹیاں دوسروں سے کمتر ہیں۔ انہوں نے کہا، "آر ایس ایس کہہ رہا ہے کہ کچھ ریاستیں، زبانیں، مذاہب اور برادریاں دوسروں سے کمتر ہیں۔ لڑائی اس معاملے پر ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ سب کی اپنی تاریخ، روایت اور زبان ہے  ہر ایک کی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی دوسرے کی ہے۔

انہوں نے کہا، "اگر کوئی آپ کو کہے کہ آپ تمل نہیں بول سکتے تو آپ کیا کریں گے؟ آپ کیسا محسوس کریں گے؟ آپ کیسے جواب دیں گے؟ یہ آر ایس ایس کا نظریہ ہے کہ تمل، مراٹھی، بنگالی، منی پوری – سب کمتر زبانیں ہیں ۔کیا ہم ایسا ہندوستان چاہتے ہیں جہاں لوگوں کو وہ ماننے کی اجازت ہو جو وہ ماننا چاہتے ہیں؟ ’’یا ہم ایسا ہندوستان چاہتے ہیں جہاں صرف چند لوگ ہی فیصلہ کر سکیں کہ کیا ہونے والا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اپنے تین روزہ دورہ امریکہ کے پہلے دن ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آر ایس ایس مانتی ہے کہ ہندوستان ایک آئیڈیا ہے، لیکن ہم مانتے ہیں کہ ہندوستان ایک ملک ہے  جہاں بہت سےے خیالات اور نظریات پائے جاتے ہیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں ہر کسی کو بغیر کسی فکر کے خواب دیکھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ ہر شخص کو اس کے مذہب یا رنگ سے قطع نظر مواقع ملنے چاہئیں۔