‘اگر ارریہ میں رہناہے تو ہندو بنناہو گا’
بہار میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ پردیپ کمار سنگھ کا متنازعہ اور اشتعال انگیز بیان پر ہنگامہ ،مسلمانوں احتجاج
نئی دہلی ،22 اکتوبر :۔
بہار میں مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ہندو سوابھیمان یاتر ا پر ہیں ۔اس سلسلے میں پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اس یاترا کو فرقہ وارانہ طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔پیر کو یاترا کے دوران بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے اشتعال انگیز بیان نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے۔رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پردیپ کمار سنگھ نے مرکزی وزیر گری راج سنگھ کی ‘ہندو سوابھیمان یاترا’ کے دوران بیان دیا کہ اگر ارریہ میں رہناہے تو ہندو بننا ہوگا۔ ان کے اس بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہے۔ ایم پی پردیپ کمار سنگھ نے کہا ہے کہ اگر آپ ارریہ میں رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو ہندو بننا پڑے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ شادی کے وقت اپنی ذات اور خاندان کا پتہ لگائیں اور شادی کر لیں۔ ایم پی پردیپ سنگھ نے یہ باتیں گزشتہ پیر (21 اکتوبر) کی شام ارریہ آر ایس میں منعقدہ ایک پروگرام میں کہیں۔
دریں اثنا پردیپ کمار سنگھ کے اس اشتعال انگیز بیان پرہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔مسلمانوں نے اعتراض کرتے ہوئے اس بیان کی مذمت کی اور احتجاج کیا۔مدعا تنظیم کے بانی فیصل جاوید یاسین نے کہا کہ یہ بیان قابل مذمت ہے۔ ایم پی کے بیان کے جواب میں انہوں نے نعرہ لگایا اور کہا کہ اگر ہمیں ارریہ میں رہنا ہے تو ہمیں سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ہوگا۔ یہاں منگل کو فیصل جاوید یاسین کی قیادت میں کچھ نوجوانوں نے ارریہ شہر میں سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔ ایم پی پردیپ کمار سنگھ کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ ساتھ ہی ایم پی سے معافی اور استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا۔
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے بیان پر اپوزیشن رہنما تیجسوی یادو نے بھی بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے بہار کا ماحول خراب کرنے کے لیے اشتعال انگیز بیان دیا اور آج نتیش کمار جی نے اس رکن اسمبلی کو اضافی سیکورٹی فراہم کی۔اس وطن کی مٹی میں خوشبو ہے اور آزادی میں سب کا حصہ ہے۔ میں سب کو یقین دلاتا ہوں کہ جب تک میں زندہ ہوں، بہار کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونکنے والے ہر اس شخص کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہوں گا اور مسلمانوں کی طرف بری نظر دیکھنے والوں کو اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا۔
ایم پی پردیپ سنگھ کے اس بیان کو لے کر لوگ سوشل میڈیا پر کافی ٹرول کر رہے ہیں۔ تاہم بی جے پی سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بیان دو مذاہب کے لیے نہیں بلکہ مختلف طریقوں سے بٹے ہوئے ہندوؤں کو متحد کرنے کے لیے ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے لوگوں نے کہا ہے کہ معاشرے میں بھائی چارہ ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔