اڈیشہ میں ’صرف برہمنوں کیلئے‘ شمشان گھاٹ مختص کئے جانے پر عوام میں ناراضگی ناراض!
نئی دہلی ،21نومبر :۔
ملک میں جتنا بھی ترقی اور وکاس کا ڈھنڈورا پیٹا جائے اور مساوات اور برابری کا نعرہ لگایا جائے لیکن برسوں سے چلی آ رہی ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔اڈیشہ میں ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک شمشان گھاٹ کو برہمنوں کے لئے مختص کئے جانے کا بورڈ آویزاں کر دیا گیا ہے ۔
اس طرح کے بورڈ سے علاقے میں تنازعہ پیدا ہو گیا ہے ۔ عوام میں ناراضگی بھی پائی جا رہی ہے ۔ بورڈ پر لکھا گیا ہے ’صرف برہمنوں کے لیے‘۔ اس بورڈ کو نسل پرستی سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ متعلقہ شمشان گھاٹ نگر پالیکا کے حلقہ اختیار میں آتا ہے۔ ایک سرکاری شمشان گھاٹ پر نسل پرستانہ بورڈ لگا دیکھ کر تنازعہ شروع ہو گیا ہے اور لوگ اسے آئین کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیشہ کے کیندرپاڑا نگر پالیکا ریاست کی سب سے قدیم باڈی ہے۔ کیندرپاڑا کے ہزاری باغیچہ علاقہ میں موجود شمشان گھاٹ کے باہر ’صرف برہمنوں کے لیے‘ لکھا ہوا بورڈ لگایا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس شمشان گھاٹ میں طویل وقت سے برہمنوں کی آخری رسومات ضرور ادا ہوتی رہی تھی، لیکن حال ہی میں نگر پالیکا نے اس شمشان گھاٹ کی از سر نو تعمیر کرائی ہے اور باضابطہ متنازعہ بورڈ لگا دیا گیا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ دیگر ذات سے تعلق رکھنے والوں کی آخری رسومات نزدیک کے ایک دیگر شمشان گھاٹ پر ادا کی جاتی ہے۔ یہ بھی جانکاری دی گئی کہ حال ہی میں نگر پالیکا نے اس میں بھی کچھ کام کرائے ہیں۔ لیکن جس طرح ایک خاص شمشان گھاٹ کے باہر نسل پرستی پر مبنی بورڈ لگایا گیا ہے، وہ مناسب نہیں۔ اس تنازعہ پر کیندرپاڑا نگر پالیکا کے افسر پرفل چندر بسوال نے کہا کہ ’’معاملہ میرے سامنے آیا ہے اور اس شکایت کو دور کرنے کے لیے قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘
دلت کارکنان اور سیاسی لیڈروں نے اس معاملے پر شدید ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اڈیشہ دلت سماج کے ضلع صدر ناگیندر جینا کا کہنا ہے کہ ’’جب مجھے اس کے بارے میں پتہ چلا تو حیران رہ گیا۔ شمشان گھاٹ طویل مدت سے صرف برہمنوں کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔ سرکاری باڈی نے یہاں نسلی تفریق کو فروغ دے کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس پر فوراً روک لگنی چاہیے۔‘‘