اڈوانی کو بھارت رتن ،اپوزیشن کے  ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی پر تنقید

 بھارت رتن حاصل کرنے والے کسی بھی شخصیت پر  فسادات کا الزام نہیں تھا،شاہنواز عالم،رام مندر رتھ یاترا کے دوران ہوئے فسادات کا انعام ملا

نئی دہلی ،05فروری :۔

مرکزی کی مودی حکومت کا یہ رویہ ابتدا سے ہی رہا ہے۔بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر میں کسی بھی سطح پر تعاون کرنے والوں کا انعامات سے نوازا گیا ہے ۔خواہ وہ سپریم کورٹ میں جج کے طور پر بابری مسجد کے خلاف مندر کے حق میں فیصلے دینے والے چیف جسٹس رنجن گوگوئی ہوں ،انہیں بھی راجیہ سبھا دیکر انعامات سے نواز دیا گیا تو اڈوانی کو بھلا کیسے بھلایا جا سکتا تھا۔بلآخر اڈوانی کو بھی مودی حکومت نے انعام سے نوازنے کا اعلان کر دیا اور ان کی محنت کا صلہ ملا ۔ملک کا سب سے بڑا شہری اعزاز بھارت رتن سے سر فراز کرنے  کا فیصلہ کیا ہے۔مودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے تنقید تو کی ہی جا رہی ہے اورسوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے اس فیصلے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش اقلیتی کانگریس کے ریاستی صدر شاہنواز عالم نے کہا ہے کہ لال کرشن اڈوانی کو بھارت رتن دینے کے فیصلے سے بھارت رتن کا وقار  مجروح ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل میں گاندھی جی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو بھارت رتن دے کر اپنے شرمناک ماضی کو سفید کرنے کی آر ایس ایس کی کوششوں کا حصہ ہے۔

میڈیا کو جاری ایک بیان میں، انہوں نے کہا، "اڈوانی جی کی پوری زندگی سماج کی فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنے میں گزری ہے، جسے کسی ایوارڈ سے چھپا یانہیں سکتا۔ وہ نفرت کے اس ماحول کے معمار ہیں جو آج موجود ہے۔‘‘کانگریس ہیڈکوارٹر سے جاری ایک پریس ریلیز میں شاہنواز عالم نے کہا کہ اڈوانی جی سے پہلے جن لوگوں کو بھارت رتن ملا ہے ان میں سے کسی پر بھی دو برادریوں کے درمیان کشیدگی بڑھانے، فسادات بھڑکانے اور نفرت انگیز تقریر کرنے کا الزام نہیں ہے اور نہ ہی کسی کے پاکستان جاکر جناح کو ایک سیکولر رہنما قرار دیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ اڈوانی جی کو بھارت رتن دے کر حکومت نے جناح اور ساورکر کے دو قوم پرستی کے نظریہ کو عزت بخشی ہے۔

دریں اثنا بی جے پی کی جانب سے جیسے ہی اڈوانی کو بھارت رتن دینے کا فیصلہ کیا گیا سوشل میڈیا پر بھی تنقیدوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔متعدد صارفین نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک کی تعمیر میں اڈوانی نے کون سا ایسا قابل ذکر کارنامہ انجام دیا ہے کہ انہیں بھارت رتن دیا جائے۔

معروف صحافی عارفہ خانم شیروانی نے اڈوانی کے بھارت رتن پر اپنے رد عمل اکا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ایل کے اڈوانی – ایک ایسا شخص جس نے اکیلے ہی ہمارے معاشرے کو فرقہ وارانہ منافرت کے ساتھ زہر آلود کیا، ہمارے سماجی تانے بانے کو نقصان پہنچایا، مجھ جیسے لاکھوں مسلمانوں کا بچپن تباہ کیا، اسے اعلیٰ ترین شہری اعزاز دیا جا رہا ہے۔ یہ حقیقت میں "ہندوستانی جمہوریت کی لئے   سب سے برا لمحہ ہے ”

صحافت سے وابستہ اورسوشل میڈیا پر سر گرم صدف آفرین  نے اپنے ایکس ہینڈل پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ مرکزی بی جے پی حکومت لال کرشن اڈوانی کو بھارت رتن دے گی، لیکن کیوں؟لال کرشن اڈوانی نے ملک کے لیے کون سا کام   کیا ہے؟کیا اڈوانی نے چاند پر جھنڈے گاڑے ؟کیا اڈوانی نے کرکٹ ورلڈ کپ جیتا ہے؟ کیا اڈوانی نے تعلیم میں انقلاب برپا کیا ،یا محکمہ صحت میں کوئی انقلابی کام کیا؟دراصل اڈوانی نے ملک میں نفرت کے انقلاب کا کام ضرور کیا ہے!اڈوانی کی وجہ سے ملک میں نفرت کا سیلاب آیا، جس کی قیمت آج بھی ملک کے عام لوگ ادا کر رہے ہیں!

اڈوانی نے رتھ یاترا کے نام پر ملک میں نفرت کا بازار گرم کیا تھا!وہ 1992 میں بابری مسجد انہدام کیس میں بھی ملزم تھے۔ایسے شخص کو بھارت رتن دے کر حکومت ہند ’’بھارت رتن ایوارڈ‘‘ کی توہین کر رہی ہے!