اڈانی کی مشکلات میں اضافہ ،کینیا  کی حکومت  نے اڈانی گروپ کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدے منسوخ کر دیے

نئی دہلی ،21 نومبر :۔

ملک کے معروف صنعت کار گوتم اڈانی کا گروپ دنیا بھر میں  اپنے صنعتی اور سرمایہ کاری کیلئے مشہور ہے۔گوتم اڈانی کا شمار دنیا کے بڑے اور سر فہر ست اہل ثروت میں ہوتا ہےلیکن ان دنوں ان کے ستارے گردش میں ہیں ۔ امریکہ کی جانب سے گوتم اڈانی گروپ پر رشوت رسانی کے الزامات نے اڈانی گروپ کیلئے دنیا بھر میں مشکلیں کھڑی کر دی ہیں ۔بد عنوانی کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد اس کا منفی اثر گروپ پر نظر آنے لگا ہے۔کینیا حکومت نے جمعرات کو اڈانی گروپ کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔ ان میں پاور ٹرانسمیشن اور ہوائی اڈے کی توسیع جیسے بڑے منصوبے شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق  کینیا کی حکومت نے یہ فیصلہ بھارتی صنعت کار گوتم اڈانی سمیت 8 افراد پر امریکہ میں اربوں روپے کے فراڈ کے الزامات کے بعد کیا ہے۔صدر ولیم روٹو نے پارلیمنٹ میں ایک تقریر میں کہا کہ ہماری حکومت شفافیت اور ایمانداری کے اصولوں پر کام کرتی ہے اور ایسے معاہدوں کو منظور نہیں کرے گی جو ملک کے امیج اور مفادات کے خلاف ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوئی ایسا معاہدہ قبول نہیں کریں گے جو ہمارے ملک کی پالیسیوں اور اقدار کے خلاف ہو۔ کینیا کے صدر نے کہا، "ہمیں اپنے اتحادی ملک سے موصول ہونے والی معلومات کے بعد، میں نے وزارت ٹرانسپورٹ اور وزارت توانائی-پیٹرولیم سے متعلق ایجنسیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ جے کے آئی  ہوائی اڈے کی توسیع سے متعلق معاہدے کو فوری طور پر منسوخ کر دیں۔

واضح رہے کہ اڈانی گروپ پر امریکی الزامات کے بعد ملک میں سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ سب سے بڑی اپوزیش جماعت کانگریس پہلے ہی اڈانی کو لے کر متعدد الزامات عائد کرتی رہی ہے ۔ اس تازہ معاملے کے منظر عام پر آنے کے بعد کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے جارحانہ انداز میں مرکزی حکومت پر حملہ شروع کر دیا ہے اور اڈانی کے خلاف ملک میں بھی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔