اڈانی کیس کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے احاطے میں اپوزیشن کا مظاہرہ
نئی دہلی،09 دسمبر :۔
اپوزیشن اڈانی کیس کی تحقیقات اور پارلیمنٹ میں بحث کرانے کے لیے مسلسل سرگرم ہے۔ اپوزیشن اتحاد ‘انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس’ (انڈیا) کی کئی اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے پیر کو پارلیمنٹ کے احاطے میں اڈانی گروپ سے متعلق معاملے پر احتجاج کیا۔
کانگریس اور انڈیا گروپ کی دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے پیر کو اڈانی کیس پر پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں مظاہرہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں اس معاملے پر جامع بحث کرے۔
پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے سے عین قبل اپوزیشن ارکان مکر دوار کے قریب جمع ہوئے اور حکومت سے اس مسئلہ پر بات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی۔اس دوران اپوزیشن اراکین صنعتکار اڈانی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے چہروں کے کٹ آؤٹ ہاتھوں میں لے کر احتجاج کر رہے تھے اور ‘اڈانی مودی ایک ہیں’ کے نعرے لگا رہے تھے۔
راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے ساتھ اتحاد کی مختلف جماعتوں کے قائدین نے احتجاج میں حصہ لیا۔اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کانگریس نے کہا، ’’انڈیا گروپ کے لیڈروں نے اڈانی میگا اسکام پر مودی حکومت کی خاموشی اور منی پور میں تشویشناک صورتحال کے خلاف آج پارلیمنٹ کمپلیکس میں احتجاج کیا۔‘‘
احتجاج کرنے والی اپوزیشن جماعتوں میں، کانگریس، ڈی ایم کے، شیو سینا ( یو بی ٹی)، راشٹریہ جنتا دل اور کچھ دیگر جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے اور احتساب کا مطالبہ کیا۔
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے احتجاج میں شامل ہوئے۔ اپوزیشن ارکان نے ’مودی اڈانی ایک ہیں ‘ کے نعرے لگائے۔ اپوزیشن کے کئی ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور صنعت کار گوتم اڈانی کے ماسک پہنے ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ امریکی استغاثہ کی جانب سے اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی اور کمپنی کے دیگر اہلکاروں پر رشوت ستانی اور دھوکہ دہی کے الزام میں فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتیں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے حال ہی میں اس معاملے میں صنعتکار گوتم اڈانی کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔ اڈانی گروپ نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔