اپوزیشن ارکان وقف بل پر جے پی سی اجلاسوں کا بائیکاٹ کریں گے: کلیان بنرجی

کولکاتہ، 7 نومبر :۔

وقف ترمیمی بل پر غور و خوذ کے لئے تشکیل دی گئی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں تنازعات بڑھتے جا رہے ہیں ۔ کمیٹی کے سر براہ جگدمبیکا پال تمام ارکان کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں ۔ گزشتہ دو میٹنگوں کے دوران یہ اختلافات اور تنازعات مزید گہرا ہوا ہے۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اس سلسلے میں تنازعات کو لے کر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سےبھی گزشتہ دنوں ملاقات ہوئی اور انہیں ایک تفصیلی خط بھی سونپا گیا جس میں تمام اعتراضات کی نشاندہی کی گئی تھی اس کے باوجود تنازعہ ختم نہیں ہو رہا ہے ۔دریں اثنا جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی  آئندہ نو نمبر سے ملک کی متعددریاستوں میں میٹنگوں کے اہتمام کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔

دوسری جانب  ترنمول کانگریس رہنما کلیان بنرجی نے آج اعلان کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے وقف ترمیمی بل پر غور کے لیے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے آئندہ اجلاسوں کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  جے پی سی کے 31 ارکان میں سے ایک ایم پی بنرجی نے کمیٹی کی چیئرپرسن اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال پر آمرانہ اور من مانی رویہ اپنانے کا الزام لگایا ہے۔ایم پی بنرجی نے جمعرات کو کولکاتہ پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ تمام اپوزیشن ممبران آئندہ جے پی سی اجلاسوں میں شرکت نہیں کریں گے۔ یہ میٹنگیں ہفتہ، 9 نومبر کو شروع ہوں گی اور اگلے چھ دنوں میں گوہاٹی، بھونیشور، کولکاتہ، پٹنہ اور لکھنو ٔ میں منعقد ہوں گی، جس میں اتوار کو چھٹی ہوگی۔ بنرجی نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے 5 نومبر کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی اور تقریب کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جے پی سی کے اجلاسوں کی تعداد کو ہفتے میں ایک دن یا ہر پندرہ دن لگاتار دو دن تک کم کرنے کی بھی اپیل کی۔

بنرجی کے مطابق، لوک سبھا اسپیکر نے ان کی درخواست پر ہمدردانہ غور کرنے اور کمیٹی کے چیئرمین سے بات کرنے کا یقین دلایا تھا، لیکن اس کے بعد کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔ میٹنگوں کو دوبارہ ترتیب دینے کے مطالبے پر ترنمول لیڈر بنرجی نے کہا کہ تمام ممبران پارلیمنٹ کو اپنے حلقوں میں دیگر اہم سرکاری کام بھی انجام دینے ہوں گے اور عوام سے ملنا ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وقف بل سے متعلق اہم اسٹیک ہولڈرز کو مناسب وقت نہیں دیا جا رہا ہے جبکہ جن لوگوں کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے انہیں بلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکمران جماعت کے ارکان اپنے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں جو کہ قومی مفاد میں نہیں ہے۔