اٹاوہ جیل میں مسلم قیدی کوالہ آباد ہائی کورٹ نے نماز اور قرآن پڑھنے کی دی اجازت
رمضان میں قرآن کی تلاوت کے دوران قیدی کے ہاتھ سے قرآن چھینے جانے کے واقعے پر ہائی کورٹ نے جیل انتظامیہ کے خلاف سخت نوٹس لیا

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،24 مارچ :۔
یو پی کے جیلوں میں مسلم قیدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے واقعات آئے دن رونما ہوتے رہتے ہیں ۔ خاص طور سے مسلم قیدیوں کے لیے جیلوں میں نماز کا اہتمام دن بہ دن مشکل ہو تا جا رہا ہے ۔اس کےعلاوہ جیل انتظامیہ کے منفی رویوں کی وجہ سے مسلم قیدیوں کے اپنے مذہبی فرائض انجام دینا دشوار تر ہو گیا ہے ۔اس معاملے کو الہ آباد ہائی کورٹ نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایک اہم فیصلہ دیا ہے ۔ یو پی کی اٹاہ جیل میں تلاوت کے دوران قیدی کے ہاتھ سے قرآن چھینے جانے کے واقعے پر الہ آباد ہائی کورٹ نے جیل انتظامیہ کے خلاف سخت نوٹس لیا ہے ۔
قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے قیدی کی اہلیہ عظمیٰ عابد نے الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی کہ اس کے شوہر کو رمضان کے مہینے میں نماز اور قر آن کی تلاوت سے روکا جا رہا ہے ۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس کے شوہر کو ہائی سیکورٹی جیل میں رمضان کے مہینے میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور ان سے قرآن پاک بھی چھین لیا گیا ہے۔
جسٹس اشونی کمار مشرا اور جسٹس نند پربھا شکلا کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی ۔ معاملے کی سماعت کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ نے اٹاوہ سنٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا ہے کہ قیدی کو اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے کی پوری سہولیت دی جائے ۔کورٹ نے اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے کہ رمضان کے دوران دن میں پانچ وقت کی نماز پڑھنے سمیت ہائی سیکیورٹی والے قیدی کے مذہبی عقائد میں مداخلت نہ کی جائے اور اسے اپنے پاس قرآن رکھنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ جیل کے اندر قیدیوں کی سیکیورٹی کے لیے اپنائے جانے والے ضابطے اور معمول کے حفاظتی انتظامات بدستور جاری رہیں گے۔
درخواست گزار عظمیٰ عابد کی طرف سے عدالت میں کہا گیا کہ ان کے شوہر کو رمضان کے مہینے میں مذہبی عقیدے کے مطابق نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔درخواست گزار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جیل میں ان کے شوہر سے قرآن بھی چھین لیا گیا ہے۔اس کے جواب میں ریاستی حکومت کی طرف سے عدالت میں کہا گیا کہ جیل حکام درخواست گزار کی شکایت کی تحقیقات قانون کے مطابق کریں گے اور اس معاملے میں مناسب قدم اٹھائے جائیں گے ۔ دونوں فریقوں کو سننے کے بعد عدالت نے جیل حکام کو ہدایت دی کہ وہ یہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ رمضان کے دوران قیدی کے مذہبی عقائد میں مداخلت نہ کی جائے اور معمول کے حفاظتی اقدامات کو برقرار رکھتے ہوئے اسے قرآن رکھنے کی اجازت دی جائے۔ واضح رہے کہ یو پی کی جیلوں میں مسلم قیدیوں کے ساتھ بھید بھاؤ کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔جیل انتظامیہ کی طرف سے بھی مسلم قیدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے ۔ جیلوں میں ہندو قیدیوں کو اپنے مذہبی رسوم ادا کرنے کی پوری چھوٹ ہو تی ہے ۔یہاں تک کہ ریاست کی بعض جیلوں کی بیرکوں میں چھوٹے مندر تک بنا لیے گئے ہیں ۔جبکہ مسلم قیدیوں کو جیل مینول کے مطابق مذہبی سہولیات نہیں دی جا رہی ہیں ۔عرضی گزار کا شوہر 2005 میں ہوئے راجو پال قتل کے معاملہ میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔بہوجن سماج پارٹی کے ایم ایل اے راجو پال کو الہ آباد میں قتل کر دیا گیا تھا ۔ اس معاملے میں سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور ان کے بھائی سابق رکن اسمبلی خالد اشرف کو بھی نام زد کیا گیا تھا ۔اس کے علاوہ درخواست گزار کا شوہر 2019 میں ایک اور مجرمانہ واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے وہ اٹاوہ کی ہائی سیکورٹی جیل میں بند ہے۔سرکاری وکیل کی طرف سے بنچ کو مطلع کیا گیا کہ درخواست گزار کا شوہر 2005 کے قتل کے معاملے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لیے اسے ہائی سکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے ۔معاملے کے حقائق کی بنیاد پر بنچ نے اٹاوہ کی مرکزی جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ضروری ہدایات دیتے ہوئے درخواست کا تصفیہ کر دیا ہے۔