آسام:وزیر اعلیٰ ہیمنت بسو اسرما کا بے تکا بیان،مہنگی سبزیوں کے لئے مسلمانوں کو ٹھہرایا ذمہ دار
آسامی ہندو نوجوانوں سے آگے آنے کی اپیل کرتے ہوئے ہیمنت سرما نے کہا کہ مسلم سبزی فروشوں کو شہر سے باہر کر دوں گا
نئی دہلی،15جولائی:
یوں تو اس وقت ملک میں اسلامو فوبیا کا اثر ہر طرف سر چڑھ کر بول رہا ہے ۔کسی بھی حادثے اور نا خوشگوار واقعہ کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرانا ہندو شدت پسندوں کا معمول بن چکا ہے ۔لیکن اس صف میں بی جے پی کے سینئر اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لیڈران بھی شامل ہو گئے ہیں۔اس سلسلے میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کا نام سر فہرست ہے ۔آئے دن ان کے بے تکے اور غیر ذمہ داران بیانات مسلمانوں کے خلاف میڈیا میں سرخیاں بنتے ہیں ۔ان کے بیانات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اٹھتے بیٹھے اور سوتے جاگتے ہر لمحہ اسلامو فوبیا کے بری طرح شکار ہیں ۔ان کا تازہ اور بے تکا بیان اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے ۔تازہ بیان میں ہیمت بسوا سرما نے سبزیوں کی بڑھتی قیمتوں کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں سبزیوں کے نرخ کم ہیں۔ تاہم، جب انہیں شہری مقامات پر لایا جاتا ہے تو قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ تمام سبزی فروش قیمتیں بڑھا رہے ہیں اور ان میں زیادہ تر "میاں” لوگ ہیں۔وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ایک نیوز ایجنسی کو دیئے بیان میں کہا کہ "وہ (مشرقی بنگال کے مسلمان) آسامی لوگوں سے زیادہ قیمتیں لیتے رہے ہیں۔ گوہاٹی میں، ‘میاں ‘ لوگوں نے مقامی سبزی منڈیوں کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے،”
جمعرات کی شام، سرما نے مزید کہا کہ اگر آسام کا کوئی نوجوان سبزی فروش ہوتا ہے تو وہ اپنے ساتھی آسامی شہریوں سے زیادہ قیمتیں وصول نہیں کر پاتا ہے ۔سرما نے کہا، ’’میں آسامی نوجوانوں سے آگے آنے کی درخواست کرتا ہوں اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں تمام ’میاں‘ مسلم سبزی فروشوں کو شہر سے باہر کر دوں گا۔
سرما نے کہا کہ میاں مسلم کمیونٹی آسام میں ٹیکسی اور بس خدمات سمیت مختلف شعبوں میں مصروف آبادی کا ایک اہم حصہ ہے۔ مسلمانوں کی جڑیں بنگالی مسلمان تارکین وطن سے ملتی ہیں جو 20ویں صدی میں برطانوی نوآبادیاتی دور میں وادی برہم پترا میں آباد ہوئے۔ یہ تارکین وطن میمن سنگھ، رنگ پور اور راج شاہی کے ڈویژنوں سے آئے تھے، جو اب بنگلہ دیش کا حصہ ہیں۔
مانا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا یہ بیان آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے سربراہ بدرالدین اجمل کے ایک بیان کے جواب میں آیا ہے ۔جس میں بدر الدین اجمل نے کہا تھا کہ آسامی کمیونٹی مسلمانوں کی شمولیت کے بغیر نامکمل ہے۔بد را لدین اجمل نے کہا تھا کہ” مسلمان اور آسامی لوگ بھائیوں کی طرح ہیں۔ مسلم کمیونٹی کے بغیر ریاست قائم نہیں رہ سکتی۔
واضح رہے کہ آسام میں حالیہ دنوں میں سبزیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس سے عام لوگوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔ بہت سے لوگوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکومت کے اقدامات پر سوال اٹھائے ہیں، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ قیمتوں میں جاری اضافے سے کوئی ریلیف نہیں مل رہا ہے۔