آر ایس ایس کے ترجمان پانج جنیہ کی جانب سے سوشل میڈیاپر فرضی خبریں پھیلانے پر پولیس کی تنبیہ
مراد آباد میں مسلم نوجوانوں کے ذریعہ ہندو لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کی فرضی خبر کی تردید کے بعد پانج جنیہ نے ٹوئٹ ڈلیٹ کر دیا
نئی دہلی،12اپریل :۔
سوشل میڈیا کی آمد کے بعد جہاں سماج پر اس کے مثبت اور تعمیری اثرات مرتب ہوئے ہیں وہیں غیر سماجی عناصر اور نفرت آمیز نظریات کے حامل افراد اور اداروں نے اس کا استعمال سماج میں تخریبی اور منفی رجحانات کے فروغ کے لئے بھی کیا ہے ۔ وقتاً فوقتاًافواہوں اور فرضی خبروں کے اثرات سے فرقہ وارانہ فسادات کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔ آر ایس ایس کا ترجمان پانج جنیہ نے ایسے ہی گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پرفرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے والی فرضی خبر شیئر کی جس پر پولیس کی جانب سے تنبیہ کی گئی اور اس خبر کی تردید بھی کی گئی ۔
صحافت سے وابستہ سواتی مشرانے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خبر شیئر کی ہے ۔انہوں نے لکھا ہے کہ پنج جنیہ نے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والی فرضی خبروں کو ٹویٹ کیا۔ پنج جنیہ نے لکھا کہ مراد آباد میں ایک ہندو لڑکی نے بھاگ کر ایک مسلمان لڑکے سے شادی کی اور مسلمان لڑکے نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر کھیت میں لے جا کر اس کی عصمت دری کی، 15 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ مرادآباد پولیس نے ٹویٹ کے ذریعہ اس خبر کی تردید کی اور تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔مزید پولیس نے نتبیہ کرتے ہوئے لکھا کہ بغیر اطلاع کے غیر ضروری ٹویٹ نہ کریں۔ انتشار پھیلانے پر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پانج جنیہ نے تھوڑی دیر میں اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا۔ حالانکہ پولیس نے اپنا کام کیا ہے۔ یہ خبر پانج جنیہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے گزشتہ 8اپریل کو شیئر کی گئی تھی۔
سواتی مشرا نے آر ایس ایس کے ترجمان پانج جنیہ کے تعلق سے مزید اسکرین شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس سے قبل بھی پانج جنیہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اس طرح کی فرضی خبریں شیئر کی جا چکی ہیں۔گزشتہ سال 18 مارچ 2022 میں اس طرح کی فرضی خبر شیئر کی گئی تھی جس میں گجرات کے مسلمانوں کے ایک گروپ کے تعلق سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ کچھ ہندو خاندانوں کو اپنا گھر فروخت کرنے کی دھمکی دی گئی ہے ۔ٹوئٹ میں شیئر کیا گیا تھا کہ ساتوک سوسائٹی میں داخل ہو کر مسلمانوں نے ہندوؤں کو دھمکی دی کہ وہ فلیٹ بیچ دیں، ورنہ انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
16 مارچ کو ہی گجرات پولیس اور گجرات کے وزیر مملکت برائے داخلہ ہرش سنگھوی نے ٹویٹ کیا کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس فرضی خبر کو ڈلیٹ نہیں کیا گیا۔اس طرح کی فرضی خبروں پر آئے دن پولیس کی جانب سے تنبیہ کی جاتی رہی ہے مگر پھر بھی بلا تحقیق فرقہ وارانہ ماحول خرا ب کرنے والے عناصر اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے ہیں۔