اوڈیشہ کے پولیس اسٹیشن میں انسانیت شرمسار، فوجی افسر کی منگیتر کے ساتھ بربریت کی تمام حدیں پار

بھرت پو پولیس اہلکارو ں پر متاثرہ کے سنگین الزامات ، ہاتھ پیر باندھ  کر پٹائی کرنے،جنسی استحصال کرنے کا بھی الزام عائد کیا ،سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل

نئی دہلی ،20، ستمبر :۔

بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کا گردان کرنے والی بی جے پی  کی حکمرانی والی ریاستوں میں خواتین کتنی محفوظ ہیں اس کا اندازہ آپ اتر پردیش ،مدھیہ پردیش ،راجستھان میں پیش آئے حالیہ دنوں میں عصمت دری اور قتل کے واقعات سے آسانی سے اندازہ لگا سکتے ہیں ۔ مگر اوڈیشہ کے بھونیشور میں بھرت پور پولیس تھانہ  میں ایک فوجی افسر کی منگیتر کے ساتھ جو انسانیت سوز حرکت خود  پولیس اہلکاروں  نے کی ہے وہ تمام حدوں کو پار کرنے والی ہے ۔متاثرہ نے پولیس اہلکاروں پر   سنگین الزامات عائد کئے ہیں ۔ تھانہ میں ایک فوجی افسر اور ان کی منگیتر نے مار پیٹ کے ساتھ جنسی استحصال کا الزام عائد کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ خاتون فوجی افسر کے ساتھ روڈ ریز معاملے کی شکایت درج کرانے کے لیے تھانے پہنچی تھی۔ جہاں اس کے ساتھ پولیس اہلکاروں نے ایسی گھناونی اور شرمناک حرکت کی ہے۔ متاثرہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ میڈیا اہلکاروں کواپنے ساتھ ہوئی درندگی کو بیان کر رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ 15 ستمبر کا ہے۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ رات تقریباً ایک بجے وہ اپنا ریسٹورینٹ بند کر کے فوجی افسر کے ساتھ گھر لوٹ رہی تھی۔ اسی دوران راستے میں کچھ نوجوانوں نے راستہ روکنے کی کوشش کی اور چھڑ چھاڑ کرنے لگے۔ متاثرہ نے یہ بھی بتایا کہ شکایت کرنے اور مدد مانگنے کے لیے وہ بھرت پور تھانے پہنچی تھی جہاں اس کے ساتھ یہ نارواسلوک کیا گیا۔

الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے تھانے میں فوجی افسر اور ان کی منگیتر سے پہلے بدسلوکی کی، پھر اس کے بعد لاک اَپ میں بند کر دیا۔ جب متاثرہ خاتون نے اس کی مخالفت کی تو ہاتھ پیر باندھ کر ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ایک مرد افسر نے ان کے انڈرگارمنٹ اتارے۔ یہی نہیں، اس کے بعد افسر نے ان کی چھاتی پر لاتیں ماریں۔ تھانہ میں جب انسپکٹر انچارج پہنچا تو اس نے متاثرہ کی پینٹ نیچے کر اپنا پرائیویٹ پارٹ دکھایا اور فحش باتیں کیں۔ متاثرہ خاتون نے پولیس اہلکار پر عصمت دری کی دھمکی دینے کا الزام بھی عائد کیا۔

متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے تھانے میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو وہاں سول ڈریس میں موجود ایک خاتون پولیس اہلکار ان سے گالی گلوج کرنے لگی۔ کچھ ہی دیر بعد ایک پیٹرولنگ گاڑی سے مزید کچھ پولیس اہلکار تھانے پہنچے۔ انھوں نے فوجی افسر کو لاک اَپ میں بند کر دیا۔ متاثرہ نے بتایا کہ ’’جب میں نے کہا کہ وہ فوجی افسر کو حراست میں نہیں رکھ سکتے، یہ غیر قانونی ہے۔ تو دو خاتون پولیس اہلکاروں نے میرے بال پکڑ لیے اور زور زور سے مارنے لگیں۔‘‘ متاثرہ کا کہنا ہے کہ خاتون پولیس اہلکار نے میری گردن پکڑنے کی کوشش کی تو میں نے اس کے ہاتھ پر کاٹ لیا۔ اس کے بعد انھوں نے میری جیکٹ سے میرے ہاتھ باندھ دیے۔ ایک خاتون کانسٹیبل کے اسکارف سے میرے پیر بھی باندھ دیے۔

اس معاملے میں بھرت پور پولیس کا بھی بیان سامنے آ گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ فوجی افسر اور ان کی منگیتر نشے میں تھے۔ انھوں نے 15 ستمبر کی رات بھرپور پولیس اسٹیشن پہنچ کر توڑ پھوڑ کی۔ کمپیوٹر اور فرنیچر کو توڑا۔ آن ڈیوٹی افسروں سے مار پیٹ بھی کی، اس لیے انھیں گرفتار کیا گیا تھا۔