اوڈیشہ: تبدیلی مذہب کے الزام میں خواتین کے ساتھ بربریت
اوڈیشہ میں کرسمس کی تقریب کا انعقاد کرنے پر شدت پسندہندو تنظیم کے ارکان نے دو خواتین کو درخت سے باندھ کر زدو کوب کیا،پولیس نے متاثرین کو ہی گرفتار کر لیا
نئی دہلی ،28 دسمبر :۔
ملک میں شدت پسند ہندو تنظیموں کے ذریعہ اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف جرائم بڑھتے جا رہے ہیں ۔مذہبی بنیاد پر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تازعہ معاملہ اوڈیشہ کا ہے جہاں 25 دسمبر کوکرسمس کی تقریب کا انعقاد کرنے پر شدت پسند ہندو تنظیم کے ارکان نے دو عیسائی خواتین کو بربریت کا نشانہ بنایا ۔
رپورٹ کے مطابق اوڈیشہ کے بالاسور میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب دیوا سینا نامی ایک ہندوتوا گروپ نے دیگر گاؤں والوں کے ساتھ مل کر دو خواتین کو درخت سے باندھ کر زدو کوب کیا۔ خواتین پر مذہب کی تبدیلی کو فروغ دینے کا الزام کیا گیا ۔
اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ دوست پور کے قریب گوکبدن پور گاؤں میں پیش آیا، جہاں ایک قبائلی خاندان کو تقریب کے دوران مبینہ طور پر مذہب تبدیل کرنے کا لالچ دیا گیا۔ صورتحال اس وقت پریشان کن ہو گئی جب تین افراد بشمول سباسینی سنگھ، سکانتی سنگھ، اور گوبند سنگھ پر قبائلی خاندانوں کا تبدیلی مذہب کرنے کی کوشش کا الزام لگایا گیا۔
تبدیلی مذہب کی مبینہ کوشش سے مشتعل گاؤں والوں نے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ انہوں نے تینوں افراد کو ایک درخت سے باندھ دیا،اس دوران تقریب کیلئے بنایا گیا کھانا پھینک دیا گیا اور خواتین کو بری طرح سے حراساں کیا گیا۔
پولیس کو مطلع کیا گیا، اور اس نے تینوں افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا، جس سے صورتحال پر قابو پایا گیا۔ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ اب اس طرح کے تبدیلی مذہب کے الزام لگا کر مسلمانوں یا عیسائیوں کو نشانہ بنایا جانا عام بات ہوتی جا رہی ہے۔ ایسے معاملوں میں پولیس بھی انہیں شدت پسندوں کی حمایت کرتی نظر آتی ہے۔اور متاثرین کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کر کے گرفتار کر لیا جاتا ہےجبکہ الزام عائد کرنے والے اور مارپیٹ کرنے والے کھلے عام دوسرے معاملے کی تیاری میں مصروف ہو جاتے ہیں ۔انتظامیہ اور پولیس کی شہ کی وجہ سے اس طرح کے جرائم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔