اور اب نشانے پر ٹیلے والی مسجد،مسلم فریق کو دھچکا
ہندو فریق کے ذریعہ ٹیلے والی مسجد کو لکشمن کا ٹیلہ دعوے کی عرضی پر سول کورٹ سماعت کے لئے تیار ،مسلم فریق کی عرضی خارج
نئی دہلی ،28 فروری :۔
گیانواپی،متھرا اور آگرہ کے تاج محل کے بعد اب ٹیلے والی مسجد نشانے پر ہے۔ہندو فریق کی عرضی پر عدالت میں سماعت کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ واقع لکشمن ٹیلہ تنازعہ پر سول کورٹ نے بدھ کے روز انتہائی اہم فیصلہ سنایا جو کہ مسلم فریق کے لیے ایک شدید جھٹکا ہے۔ دراصل ٹیلے والی مسجد کے تعلق سے مسلم فریق نے ریویزن پٹیشن عدالت میں داخل کی تھی جسے خارج کر دیا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ہندو فریق کا مقدمہ قابل سماعت ہے۔
دراصل ہندو فریق نے ٹیلے والی مسجد کو لکشمن ٹیلہ بتاتے ہوئے عدالت میں عرضی داخل کی تھی۔ داخل عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹیلے والی مسجد دراصل مندر توڑ کر بنائی گئی ہے۔ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ اورنگ زیب کے وقت میں لکشمن ٹیلہ منہدم کر وہاں پر ٹیلے والی مسجد بنائی گئی تھی۔ ثبوت کے طور پر بتایا گیا تھا کہ مسجد کی دیوار کے باہر شیش ناگیش پاتال، شیش ناگیش تلکیشور مہادیو اور دیگر مند واقع ہیں۔ اسے عدالت نے قابل سماعت قرار دیا تھا جس پر مسلم فریق نے ریویزن پٹیشن داخل کیا تھا، اور آج سماعت کے دوران عدالت نے اس کو خارج کر دیا۔
ہندو فریق نے اپنی عرضی میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ٹیلے والی مسجد کے اندر بھگوان شیش ناگ کا مندر ہے جسے تباہ کیا جا رہا ہے۔ مسجد کی باؤنڈری کے باہر اب بھی شیش ناگ پٹل کوپ، شیش ناگیش تلکیشور مہادیو مندر اور پرانے ہندو مندر آج بھی موجود ہیں۔ ہندو فریق یہ بھی چاہتا ہے کہ اس مسجد کا سروے کیا جائے تاکہ پورے حالات صاف ہو سکیں۔